اس عہدے کے لیے آنے والی ساڑھے 5 سو درخواستوں کی اسکروٹنی اور ازاں بعد پہلے مرحلے میں کیے گئے 30 امیدواروں کے انٹرویوز میں سے نکالے گئے 5 امیدواروں میں سے “ٹاپ آف دی ٹاپ” دو امیدوارہیں۔ یہ امیدوار سندھ سے پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی جبکہ پنجاب سے پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ ہیں۔
اعلیٰ تعلیمی حلقوں کا خیال ہے کہ ان دونوں امیدواروں کی تعلیمی قابلیت و پیشہ ورانہ مہارت کے درمیان ہی اصل مقابلہ ہے تاہم ایک تیسرے امیدوار قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد بھی قابل ذکر امیدوار ہیں۔ اس لیے اول الذکر دونوں امیدواروں کے مابین بہتر سے بہترین کا انتخاب ہی دراصل ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا امتحان ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ چیئرمین ایچ ای سی کے لیے قرعہ فال کس کے نام نکلتا ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر سروش حشمت لودھی 8 برس تک این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر رہنے کے بعد اب تقریباً ایک برس سے چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں جو سندھ ایچ ای سی کا ہی حصہ ہے۔
انھوں نے این ای ڈی یونیورسٹی کی کمان 2015ء میں ایسے وقت میں سنبھالی تھی جب یونیورسٹی شدید مالی بحران کا شکار تھی اور 8 برس میں وہ نہ صرف 440 ملین روپے سے زائد کے خسارے پر قابو پانے میں کامیاب رہے بلکہ 11,400 ملین روپے کی مجموعی سرمایہ کاری بھی یونیورسٹی کے لیے چھوڑی جس میں ساڑھے 3 ہزار ملین روپے کا پنشن فنڈ اور 5 ہزار ملین روپے سے زائد کا انڈومنٹ فنڈ شامل ہے۔
ڈاکٹر سروش لودھی جب این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر مقرر ہوئے تو اس وقت یونیورسٹی کے پاس کل تعلیمی پروگراموں کی کل تعداد 88 تھی جبکہ ان کی سبکدوشی کے وقت یونیورسٹی 117 تعلیمی ضابطوں کے ساتھ کام کررہی ہے جبکہ سندھ کے دور دراز اور پسماندہ ترین علاقے تھر میں “تھر انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی” بھی قائم کیا۔
ڈاکٹر سروش لودھی نے 24 ارب روپے سے پاکستان کے پہلے ٹیکنالوجی پارک کا منصوبہ پیش کیا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت یہ منصوبہ اب آغاز کے قریب ہے۔
ادھر پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ بطور سائنسدان مالیکیولر بائیولوجسٹ دو قومی اعزازات حاصل کرچکے ہیں ان کی تحقیقی سرگرمیوں کا دائرہ کار اطلاقی حیاتیات، انسانی جینیات، وبائیات ، خرد حیاتیات، نیورو سائنسز اور بائیو ٹیکنالوجی ہے وہ 40 طلبہ کو پی ایچ ڈی اور 100 کو ایم فل کراچکے ہیں۔
انھوں نے سرچ کمیٹی کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں ایسے ڈگری پروگرام متعارف کرانے کی بات کی ہے جو عالمی سطح پر تسلیم اور ملکی ترقی کی ضروریات کے مطابق ہوں جبکہ دہرے نظام کے بجائے بی پی ایس اور ٹی ٹی ایس کے لیے یکساں پالیسی مرتب کرنے کی بات کی ہے۔
علاوہ ازیں ڈاکٹر نیاز احمد اس وقت قائد اعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں وہ پنجاب یونیورسٹی، یونیورسٹی آف ساہیوال کے وائس چانسلر، نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی فیصل آباد کے ریکٹر، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، ٹیکسلا کے وائس چانسلر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر رہ چکے ہیں۔
علاوہ ازیں دیگر دو امیدواروں میں ڈاکٹر سرفراز خالد اور ڈاکٹر خالد حفیظ شامل ہیں۔