جامعہ کراچی کے انسٹی ٹیوٹ کو علیحدہ کرنے کا قانونی مسودہ انسپیکشن کمیٹی پہنچ گیا، اجلاس جمعہ کو طلب

سائنسی دنیا میں شہرت رکھنے والے کراچی یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی سے علیحدہ کرنے کا مجوزہ قانونی مسودہ سندھ ایچ ای سی پہنچ گیا ہے۔

سندھ اعلی تعلیمی کمیشن کے ذیلی ادارے چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی نے اس حوالے سے خصوصی اجلاس 12 دسمبر کو طلب کرلیا، جس میں اس مسودے میں موجود قانونی شقوں پر غور کیا جائے گا جبکہ چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی نے جمعہ کو ہونے والے اجلاس سے متعلق خطوط اراکین کو ارسال کردیے ہیں۔

چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی کے ایک رکن نے “ایکسپریس” کو بتایا کہ جو قانونی مسودہ کمیٹی کو بھجوایا گیا ہے یہ وہی مسودہ ہے جو سوشل میڈیا پر پہلے ہی سفر کررہا ہے اور مسودے کی شقوں میں کئی متنازعہ نکات میں سے ایک شق یہ بھی ہے کہ جب آئی سی سی بی ایس کو خود مختار حیثیت دی جائے گی تو اس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کے انتخاب اور تقرری کے لیے مسودے میں جس تلاش کمیٹی کا ذکر ہے۔

اس کی سربراہی وزیر اعلی سندھ کو کرنی ہے جبکہ وزیر اعلی صوبے کا سربراہ ہوتا ہے اور وہ تلاش کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دیتا یے لیکن اس مسودے کے مطابق وزیر اعلی سندھ خود پہلے تلاش کمیٹی کے ذریعے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا انتخاب کریں گے یعنی امیدواروں کی اسکروٹنی کریں گے۔

ان کے انٹرویوز کرکے کسی معقول امیدوار کے نام کی سفارش کریں گے اور پھر بحیثیت کنٹرولنگ اتھارٹی خود اپنی بھجوائی ہوئی سفارشات کی منظوری بھی دیں گے جبکہ سندھ میں جامعات اور انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ کے انتخاب کے لیے علیحدہ سے تلاش کمیٹی قائم ہے۔

چارٹر انسپیکشن کمیٹی کے رکن نے مزید بتایا کہ مسودے میں لکھا ہے کہ یہ ادارہ ڈونرز کے عطیات سے قائم ہوا یے جبکہ دستیاب معلومات کے مطابق یہ ادارہ حکومتی فنڈز سے بنا تھا لہذا یہ بھی ایک متنازعہ شق ہے جس پر اجلاس میں بات ہوسکتی ہے۔

ادھر چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی اور سندھ ایچ ای سی کے کمیشن کے حوالے سے مزید ایک حقیقت سامنے آئی ہے کہ جن ڈونرز کا مسودے میں تذکرہ ہے ان میں سے ایک نادرہ پنجوانی ایچ ای سی کے کمیشن اور چارٹر کمیٹی کی رکن ہیں اور جس کمیٹی میں یہ معاملہ زیر بحث آنا ہے وہ خود بحیثیت رکن اس فورم پر موجود ہونگی جو conflict of interest یا مفادات کا ٹکراو ہے.

لہذا اگر چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی اور سندھ ایچ ای سی کی جانب سے اس معاملے پر کوئی تجویز یا فیصلہ متعلقہ ڈونر کی موجودگی میں کیا جاتا ہے تو اس کی حیثیت بھی متنازع ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ یہ قانونی مسودہ قبل ازیں سندھ کابینہ کے اجلاس میں منظوری کے لیے چارٹر انسپیکشن کمیٹی اور سندھ ایچ ای سی کی سفارش کے بغیر ہی پیش کیا گیا تھا جبکہ جامعہ کراچی میں انجمن اساتذہ اور ملازمین کی جانب سے اس فیصلے کی مسلسل مخالفت سامنے آرہی ہے۔

Similar Posts