لندن ہائیکورٹ کے حکم پر عادل راجا نے سابق فوجی افسر سے معافی مانگ لی

لندن ہائی کورٹ کے حکم پر یوٹیوبر عادل راجا نے بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر سے جھوٹے الزامات اور کردار کشی پر تحریری معافی مانگتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ ان کے پاس اس حوالے سے ثبوت نہیں ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری معافی نامے میں عادل راجا نے لکھا کہ عدالت نے کہا جون 2022 میں لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور ہتک آمیز تھے اور9  اکتوبر 2025 کو فیصلے میں مجھے ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔

عادل راجا نے ٹویٹ میں کہا کہ مجھے راشد نصیر کو 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے، عدالت نے میرے خلاف قانونی اخراجات بھی منظور کیے ہیں۔

بے بنیاد الزامات کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ14  سے 29 جون 2022 کے دوران میں نے ہتک آمیز الزامات لگائے تھے اور  میرے پاس ان الزامات کا کوئی دفاع موجود نہیں تھا لہٰذا میں لندن ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق معافی مانگتا ہوں۔

 

خیال رہے کہ عدالت نے ہدایت کی تھی کہ مجرم عادل راجا 22 دسمبر سے پہلے معافی مانگے اور معافی 28 دن تک سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر نمایاں رکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لندن ہائیکورٹ کا بریگیڈیئر راشد نصیر کے حق میں تفصلی فیصلہ جاری، عادل راجا جھوٹا قرار

عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ عادل راجا نے جون 2022 میں جو الزامات عائد کیے تھے، ان کے حق میں کوئی قابلِ قبول ثبوت پیش نہیں کیا گیا اور یہ تمام دعوے محض بہتان اور شخصیت کشی پر مبنی تھے۔

لندن ہائی کورٹ نے عادل راجا کو ہدایت کی ہے کہ وہ بریگیڈئیر(ر) راشد نصیر کو 50ہزار پاؤنڈ یعنی ایک کڑور 87 لاکھ ہرجانہ اور بھاری قانونی اخراجات بھی ادا کریں۔

عدالت نے انہیں 2لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ (9کروڑ 72 لاکھ روپے) بطور عبوری اخراجات فوری طور پر ادا کرنے کا حکم جاری کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ تمام مالی واجبات 22 دسمبر 2025 تک ادا کرنا لازمی ہوں گے۔

Similar Posts