ماہرین کے مطابق مقامی کاٹن زونز میں گنا اور چاول کی کاشت ختم ہونے اور کپاس کی روایتی اقسام کے تصدیق شدہ بہترین بیج کی وافر فراہمی کی صورت میں ہی پاکستان میں کپاس کی بحالی ممکن ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ کاٹن ایئر 2025-26 میں دوران بعض کمپنیوں نے پنجاب اور سندھ کے بیشتر کاٹن زونز میں بعض سیڈ کمپنیوں اور کاشت کاروں کوکپاس کا ہائبرڈ بیج فروخت کیا تھا اور اس کی فی ایکڑ ریکارڈ پیداوار کا بھی دعویٰ کیا تھا لیکن اس کے برعکس ہائبرد کاٹن کاشت کرنے کے تجربات ملک کے کسی بھی علاقے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
کیونکہ اس کی پیداوار کپاس کے روایتی بیجوں کے مقابلے میں انتہائی کم ہونے کے ساتھ اس پر وائرس کے بھی شدید حملہ دیکھنے میں آئے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ہائبرڈ بیج کے کاشتہ تجربات کا معائنہ کرنے والی ایک سرکاری ٹیم نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہائبرڈ کاٹن کی کاشت مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کی۔