پاکستان میں بھی سُپر فلو موجود، طبی ماہرین نے خبردار کردیا

پاکستان میں بھی انفلوئنزا وائرس کی ایسی قسم کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جسے سپر فلو کہا جاتا ہے۔

یہ وائرس انفلوئنزا A(H3N2) کی ایک نئی ذیلی قسم (sub-clade K) سے منسوب ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق حالیہ عالمی سطح پر انفلوئنزا A(H3N2) وائرس میں جینیاتی تبدیلیاں سامنے آئی ہیں جس کی وجہ سے کچھ ممالک میں تیزی سے انفلوئنزا کے معاملات بڑھ رہے ہیں۔ اس نئی ذیلی قسم کو عوامی میڈیا میں “سپر فلو” کہا جا رہا ہے۔ 

پاکستان میں بھی یہی وائرس پایا گیا ہے اور دستیاب اطلاعات کے مطابق تقریباً 60 فیصد نمونوں میں ذیلی گروپ ‘Sub-clade K’ کی موجودگی دیکھی گئی ہے۔ 

یہ کوئی نئی وبا نہیں ہے بلکہ انفلوئنزا وائرس کا ارتقا ہے، یعنی ہر سال پھیلنے والے فلو وائرس کا ایک بدلتا ہوا ورژن ہے۔ 

پاکستان میں موسمِ سرما کے دوران انفلوئنزا کے کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر H3N2 کی وجہ سے پنجاب اور کراچی سمیت کئی شہروں میں مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ 

Similar Posts