کراچی میں منگل کی شب آنے والے  5.2 شدت کے زلزلے کی بنیادی وجہ سامنے آگئی

منگل کی شب کراچی میں 5.2 شدت کا آنے والا زلزلہ عربین پلیٹ میں ارتعاش کی وجہ سےریکارڈ ہوا، موجودسونمیانی کا مقام زلزلے پیدا کرنے والی تین پلیٹس عربین،یوریشین اورانڈین کا جنکشن ہے،کراچی کےقرب میں زلزلےکا سبب بننےوالے ٹیکٹونکس باونڈریز اور فالٹ لائن موجود ہیں جبکہ5 سال قبل بھی 5.0شدت کا زلزلہ شہرمیں ریکارڈ ہوچکا ہے۔

چیف میٹرولوجسٹ کراچی امیرحیدرلغاری نے بتایا کہ فالٹ لائن کےقرب وجوار میں آباد مکینوں کو ہنگامی اخراج کی تربیت اور ارتھ کوئیک پروف تعمیرات کی جانب راغب کرنا انتہائی ضروری ہے۔ منگل کی شب شہرکےمختلف علاقوں میں ریکارڈ ہونے والےزلزلے کی بنیاد سونمیانی کے قریب موجود تین مختلف پلیٹس کا جنکشن تھا۔

ڈائریکٹر نیشنل سیسمک سینٹر و چیف میٹرولوجسٹ کراچی امیرحیدرلغاری کا ایکسپریس نیوزسےگفتگومیں کہناتھاکہ زلزلے کی وجہ سےجنکشن میں ایک دوسرے کے متوازی پلیٹس میں سے عربین پلیٹ زلزلے کی وجہ بنا، ان کا کہناہے کہ خوش قسمتی سےاس زلزلے کی شدت اورگہرائی کم رہی،جس کی وجہ سےکراچی شہرمیں تویقینا اس زلزلے کی وجہ سے کئی علاقوں میں جھٹکے اور ارتعاش محسوس کیاگیا، تاہم سونمیانی میں جس جگہ یہ زلزلہ پیدا ہوا،وہاں قرب وجوارمیں آبادی نہیں ہے۔

امیرحیدرلغاری کےمطابق ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ اس شدت کا زلزلہ جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت ماضی قریب میں آنے والی زلزلوں سے کچھ زیادہ تھی، اس سے پہلے بھی سن 2020میں 5.0شدت کا زلزلہ ریکارڈ ہوچکا ہے،ان کا کہنا ہےکراچی کے قریب فالٹ لائن اور ٹیکٹونک باونڈریز کا شمار کم گہرائی (شیلوریجن) میں ہوتاہے، جہاں کبھی بھی بہت زیادہ شدت کی زلزلےریکارڈ نہیں ہوئے۔

یہ پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے، شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا

مگر اس کا مقصد قطعی یہ نہیں ہے کہ آپ مکمل طورپرغافل ہوجائے، سب سےزیادہ ضرورت تواس بات کی ہے کہ زلزلہ چاہے سمندر میں سونامی کی شکل میں ہو، یاپھر زمین پر ریکارڈ ہو، اس کے لیے بنیادی تربیت انتہائی ضروری ہے جبکہ ارتھ کوئیک تعمیرات بھی بہت زیادہ ضروری عمل ہے،جس پرخصوصی توجہ مرکوزکرنا ہوگی۔

امیرحیدرلغاری کے مطابق کراچی کےقرب وجوارمیں فالٹ لائن اور ٹیکٹونک باونڈریز دونوں اقسام کے قدرتی قطعےموجود ہیں جوکہ زلزلوں کا سبب بن سکتےہیں،کراچی میں رواں سال کےدوران زلزلوں کےحوالےسےمائیکرولیول اسٹڈی بھی کی گئی ہے،جس کے دوران بظاہرانسانی آبادی نے زلزلوں کو محسوس نہیں کیا،مگرریکٹراسکیل پریہ زلزلہ ریکارڈ ہوا،ماضی کےمقابلے میں موجودہ حالات بہت حدتک مختلف ہیں،کیونکہ انفرادی سطح پرانسانی آبادی میں ہرفردنے اپنی سہولت کے مطابق رہائش اختیار کی ہے۔

امیرحیدرلغاری کے مطابق یہ فالٹ لائن ایک دم سے پیدانہیں ہوئی بلکہ صدیوں سےموجود ہے،یہاں 18ویں اور19صدی میں بھی زلزلے ریکارڈ ہوتے رہے ہیں،یہ الگ بات ہے کہ اس وقت جدید آلات نہیں تھے،جس کی وجہ سے ان کی شدت کوآج کی طرزپرریکارڈ نہیں کیاگیا،پہلے اس فالٹ لائن پرجنگلات اورباغات تھے،مگراب طویل رقبے پرآبادی ہے،جاپان میں بھی لوگ فالٹ لائن کے قریب آباد ہیں،مگرانھوں نے اپنے گھروں کی تعمیرات اس قدرتی عمل کے پیش نظرکررکھی ہے،اس بات کے لیے باقاعدہ کوئی پالیسی وضع کرناہوگی کہ فالٹ لائن کے قریب تعمیرات کو ارتھ کوئیک پروف یا اس کی کنسٹرکشن یا سول ورک اس معیار کا ہو جو زلزلے کا مقابلہ کرسکے۔

 واضح رہے کہ فالٹ لائن زمین کی سطح یا زیرِزمین وہ دراڑ یا لکیر ہوتی ہے جہاں زمین شق ہو کر دو حصوں میں بٹ جاتی ہے،ایک دوسرے کے مدمقابل سرکنے والے یہ حصے اکثر زلزلوں کا سبب بنتے ہیں جبکہ ٹیکونکس باونڈریز زمین کی بڑی بڑی پلیٹس ہوتی ہیں،جہاں پوری پلیٹ آپس میں ٹکراتی، دور ہوتی اور ایک دوسرے کے مدمقابل سرکتی ہیں، یہ عمل آتش فشاں کے پھٹنے اور بڑی شدت کے زلزلوں کا باعث بنتاہے۔

کراچی کےقرب میں لانڈھی،کورنگی فالٹ لائن،کیرتھر نیشنل پارک اورتھانہ بھولاخان کے علاوہ سونمیانی موجودسونمیانی کا مقام زلزلے پیدا کرنے والےتین پلیٹس کا جنکشن ہے، جس میں ایک عربین پلیٹ،ایک پورشین پلیٹ جبکہ ایک انڈین پلیٹ ہے،جس میں سب ڈکشن ہورہی ہے، یعنی بتدریج دھنس رہا ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال کے وسط میں کورنگی لانڈھی فالٹ لائن میں  23روزکے دوران 57زلزلے ریکارڈ ہوئےجبکہ سن 2009میں یہ تعداد 4ماہ کے دوران 36کے لگ بھگ رہی ہے۔

Similar Posts