روسی وزارتِ دفاع کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے واضح کیا کہ روس یوکرین سے علاقوں کی حوالگی کے مطالبے پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا، چاہے امریکا اور یورپی ممالک امن معاہدے کے لیے دباؤ ہی کیوں نہ بڑھا دیں۔
پیوٹن نے یوکرین کے یورپی اتحادیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روس سفارتی ذرائع سے تنازع کے بنیادی اسباب حل کرنا چاہتا ہے، تاہم اگر یوکرین اور اس کے غیر ملکی حمایتی سنجیدہ مذاکرات سے انکار کرتے رہے تو روس اپنے مقاصد طاقت کے ذریعے حاصل کرے گا۔
روسی صدر کا کہنا تھا کہ جن علاقوں کو روس اپنا تاریخی حصہ سمجھتا ہے، انہیں ہر صورت آزاد کرایا جائے گا۔ ان علاقوں کا مسئلہ اس وقت جاری امن مذاکرات میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔
دوسری جانب امریکا اور یورپی ممالک جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کیے ہوئے ہیں، تاہم یوکرین کے علاقوں اور سکیورٹی ضمانتوں کے معاملے پر فریقین کے مؤقف میں واضح اختلاف موجود ہے۔
ادھر امریکا میں قائم تحقیقی ادارے انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر روس کی موجودہ پیش قدمی اسی رفتار سے جاری رہی تو وہ اگست 2027 تک یوکرین کے ڈونباس خطے کے تمام علاقوں پر قبضہ کر سکتا ہے۔