امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 900 ارب ڈالر کے دفاعی پالیسی بل پر دستخط کردیے، دستخط کے بعد بل قانون بن گیا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان اینا کیلی نے بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس قانون پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت امریکی فوجیوں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ہے، ملک کے پیس تھرو اسٹرینتھ (Peace Through Strength) ایجنڈے کو قانونی شکل دی گئی ہے اور صدر ٹرمپ کی حمایت یافتہ گولڈن ڈوم فضائی اور میزائل دفاعی نظام کے لیے فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔
قانون سازوں کا کہنا ہے کہ نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ آنے والے سال کے لیے ملک کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے ترجیحی علاقوں کا تعین کرتا ہے۔
واضح رہے کہ نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ کو بدھ کے روز امریکی سینیٹ نے منظور کیا تھا، جبکہ ایوانِ نمائندگان گزشتہ ہفتے ہی اس کی منظوری دے چکا تھا۔
بل کے حق میں 77 جبکہ مخالفت میں 20 ووٹ آئے تھے۔ منظوری کے بعد دفاعی بل دستخط کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ارسال کیا گیا تھا۔
دفاعی بجٹ میں اسرائیل کے دفاعی پروگرامز کے لیے فنڈز مختص کرنے کی بھی منظوری دی گئی تھی، جن میں آئرن ڈوم سسٹم سمیت مشترکہ میزائل دفاعی منصوبوں کے لیے فنڈز شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بل میں شام کے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے دور میں عائد کی گئی سیزر پابندیوں کے خاتمے کی شق بھی شامل ہے۔
دفاعی بجٹ بل میں چین سے درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے اور انڈو پیسیفک خطے میں امریکی مشنز کی کامیابی کو یقینی بنانے پر بھی توجہ دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ تائیوان سیکیورٹی کوآپریشن انیشی ایٹو کے لیے 11 بلین ڈالر کا بجٹ مختص کیا گیا۔
یہ قانون امریکی محکمہ دفاع کو اس بات کی اجازت بھی دیتا ہے کہ وہ مشرقی یورپ میں امریکی فوجی تعیناتی کے اخراجات پورے کرنے کے لیے نیٹو اتحادیوں سے فنڈز وصول کر سکے۔
مزید برآں، بل میں یہ شرط بھی شامل ہے کہ یورپ میں امریکی فوجیوں کی تعداد 76 ہزار سے کم کرنے سے قبل پینٹاگون کو امریکی سلامتی پر اس کے ممکنہ اثرات کا باقاعدہ جائزہ لینا ہوگا۔