امدادی ادارے چھیپا فاؤنڈیشن کی سالانہ رپورٹ کے مطابق جنوری سے اب تک شہر میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر 89 افراد جان کی بازی ہار گئے جب کہ اسی عرصے میں ٹریفک حادثات کے نتیجے میں 830 افراد جاں بحق اور 11 ہزار 837 زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ شہریوں کے تشدد کے واقعات میں 14 ڈاکو ہلاک اور 35 شدید زخمی ہوئے۔ فائرنگ کے مختلف واقعات کراچی کے مختلف علاقوں میں پیش آئے جن میں مجموعی طور پر 407 افراد زندگی ہار گئے جب کہ 1632 زخمی ہوئے۔
رواں سال مختلف علاقوں سے 21 تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوئیں جب کہ 4 بوری بند لاشیں بھی رپورٹ ہوئیں۔ اسی دوران ایک پٹاخہ فیکٹری میں دھماکے کے نتیجے میں 5 افراد جھلس کر جاں بحق اور 31 زخمی ہوئے۔
سالانہ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ چھریوں کے وار سے 43 افراد قتل ہوئے۔ گیس سلنڈر پھٹنے کے واقعات میں 11 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوئے۔ چھت سے گرنے کے باعث 73 افراد جب کہ چھت گرنے کے واقعات میں 19 افراد جان سے گئے۔
اعداد و شمار کے مطابق ٹرین کی ٹکر سے 51 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ مختلف مقامات پر پانی میں ڈوبنے کے واقعات میں 83 افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔ شہر میں جھلسنے کے واقعات کے نتیجے میں 21 افراد جاں بحق اور 128 زخمی ہوئے جب کہ کرنٹ لگنے سے 131 افراد کی موت واقع ہوئی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مین ہول میں گر کر 13 افراد جاں بحق ہوئے۔ رواں سال خودکشی کے 119 واقعات رپورٹ ہوئے جب کہ 33 نوزائیدہ بچوں کی لاشیں بھی مختلف مقامات سے ملیں۔
اسی طرح منشیات کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں 381 مردوں اور 5 خواتین کی لاشیں ملی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر لاشیں لاوارث تھیں۔