عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 14 دسمبر کو کیے گئے حملے میں بھارتی دہشت گرد ساجد اکرم جوابی فائرنگ میں مارا گیا تھا اور اس کا بیٹا نوید اکرم شدید زخمی حالت میں گرفتار ہوا تھا۔
اس حملے کا مرکزی ملزم ساجد اکرم کے پاس نہ صرف بھارت کا پاسپورٹ تھا بلکہ وہ 6 بار سفر بھی سفر کر چکا تھا۔
بھارت کے ان اسفار میں سے ایک سفر اس نے اپنی والدہ کے انتقال کے ایک ماہ کیا تھا البتہ بقیہ تمام اسفار خاندانی جھگڑے کو نمٹانے کے لیے تھے۔
ساجد اکرم کے بھارت میں اپنے آبائی شہر حیدرآباد میں والدین کی جائیداد پر خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ تنازع پیدا ہوگیا تھا۔
ساجد اکرم کے لمبی جدوجہد کے بعد اس کے اپنے خاندان والوں سے جائیداد کے تنازعات تو حل ہو گئے تھے لیکن پھر اہل خانہ نے قطع تعلق کرلیا تھا۔
اسی تنازع کو حل کرنے کے لیے ساجد اکرم متعدد بار بھارت آیا تھا۔ اس کی پیدائش بھی بھارتی شہر حیدرآباد میں ہوئی تھی۔
وہ 1998 میں بھارت سے اعلیٰ ٹعلیم کے حصول کے لیے آسٹریلیا گیا تھا جہاں اس نے اطالوی خاتون سے شادی کی تھی جس سے بیٹا نوید اکرم تھا۔
دونوں باپ بیٹے کچھ عرصے سے داعش سے متاثر تھے اور آسٹریلیا میں انھیں نگرانی میں بھی رکھا گیا لیکن مستقبل کے لیے کوئی خطرہ نہ قرار دے کر نگرانی ہٹالی گئی تھی۔
حملے کے بعد ان کی کار سے داعش کا سیاہ جھنڈا بھی برآمد ہوا تھا۔ دونوں باپ بیٹے داعش کے رہنما ابو سیاف سے کافی متاثر تھے۔