وزیر اعلیٰ سندھ بتائیں کراچی کو 17 سال میں تباہی کے سوا کیا دیا ہے؟، فاروق ستار

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ بتائیں کہ 17 سال کی بدترین حکمرانی میں انہوں نے کراچی کو تباہی کے سوا کیا دیا؟۔

ایم کیو ایم پاکستان کے بہادر آباد مرکز پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ  ایک طرف فیلڈ مارشل عاصم منیر اور وزیراعظم کی کوششوں سے ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالا جا رہا ہے لیکن دوسری جانب سندھ حکومت ان کوششوں کو سبوتاژ کر رہی ہے۔ کراچی میں بھتہ خوری کی واپسی اور بلڈرز کو ہراساں کرنا سندھ حکومت کی 17 سالہ نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کا امن و امان تباہ ہوچکا ہے اور بھتہ خوری کی لعنت نے ایک بار پھر ڈھٹائی کے ساتھ سر اٹھا لیا ہے۔ تاجروں اور بلڈرز کو بیرون ملک سے کالز اور بھتہ کی پرچیاں موصول ہو رہی ہیں جبکہ کروڑوں روپے کا بھتہ مانگنے کے ساتھ ساتھ اب دفاتر پر فائرنگ کے واقعات بھی شروع ہوچکے ہیں جس سے ان کی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

فاروق ستار نے کہا کہ آباد (ABAD) کے چیئرمین نے جس درد ناک لہجے میں بھتہ خوری کے جرائم کا انکشاف کیا ہے وہ وفاقی و صوبائی اداروں کے لیے لمحہ فکریہ ہے، انہوں نے انکشاف کیا کہ بھتہ خوروں کے پاس بلڈرز کا مکمل ریکارڈ موجود ہے اور یہ وہی پرانے نام ہیں جنہوں نے 2012 کی گینگ وار میں شہر کو یرغمال بنایا تھا اور آج بیرون ملک بیٹھ کر نیٹ ورک آپریٹ کر رہے ہیں۔

فاروق ستار نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد امن و امان مکمل طور پر صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، ایک طرف ایف بی آر 52 فیصد سے زائد ٹیکسز کے لیے چھاپے مار رہا ہے تو دوسری طرف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کرپشن اور رشوت کا بازار گرم ہے، ان حالات میں سرمایہ کاری کیسے ممکن ہے؟۔  یہ “پکے کے ڈاکو” ہمارا عالمی امیج خراب کر رہے ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ بیرون ملک مقیم ان دہشت گردوں کے ریڈ وارنٹ جاری کر کے انہیں گرفتار کیا جائے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ آرٹیکل 140-A کے تحت اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کو یقینی بنایا جائے، 17 سال سے کے فور (k-4) جیسا منصوبہ مکمل نہ کرنے والی حکومت اب کراچی کے عوام کا مزید امتحان نہ لے، اگر ہماری ترامیم منظور کر لی گئیں تو ہم پانچ سال میں وہ ترقی کر کے دکھائیں گے جو دہائیوں میں نہ ہو سکی۔

اس موقع پر ارکانِ قومی و صوبائی اسمبلی صبحین غوری، فرح سہیل، جمال احمد اور مرکزی رہنما زاہد منصوری، شعبہ بزنس فورم کے مرکزی ذمہ دارن  بھی موجود تھے۔

Similar Posts