یہ دعویٰ امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نیوز نے متعدد نام ظاہر نہ کرنے والے حکام کے حوالے سے کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں اس بات پر تشویش بڑھتی جا رہی ہے کہ جون میں ہونے والی 12 روزہ جنگ کے بعد ایران نہ صرف اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کو دوبارہ بحال کر رہا ہے بلکہ اسے مزید وسعت دینے کی کوشش بھی کر رہا ہے۔
اسرائیلی حکام کو یہ خدشہ بھی لاحق ہے کہ ایران اپنے جوہری افزودگی کے پروگرام کو دوبارہ کھڑا کرنے کی کوشش کر رہا ہے جسے حالیہ جنگ کے دوران اسرائیلی اور بعد ازاں امریکی حملوں سے شدید نقصان پہنچا تھا۔
اگرچہ اسرائیل ماضی میں ایران کے جوہری پروگرام کو اپنی بقا کے لیے خطرہ قرار دیتا رہا ہے تاہم رپورٹ میں شامل اسرائیلی حکام کے مطابق اس وقت اسرائیل کے لیے سب سے فوری اور سنگین خطرہ ایران کے بیلسٹک میزائل سمجھے جا رہے ہیں۔
این بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک ذریعے نے بتایا کہ جوہری ہتھیاروں کا پروگرام یقیناً تشویش ناک ہے اور اسے دوبارہ منظم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر یہ خطرہ فوری نوعیت کا نہیں۔
اسی ذریعے نے مزید کہا کہ میزائلوں کا خطرہ بہت حقیقی ہے اور گزشتہ جنگ کے دوران اسرائیل تمام میزائل حملوں کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکا تھا۔
رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات آئندہ ہفتے امریکا کی ریاست فلوریڈا میں واقع صدر ٹرمپ کی رہائش گاہ مار اے لاگو میں متوقع ہے۔
اس ملاقات میں ایران سے متعلق سکیورٹی خدشات اور ممکنہ فوجی آپشنز زیر بحث آنے کا امکان ہے۔
اسرائیلی حکومت نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ تاہم وائٹ ہاؤس کی ترجمان اینا کیلی نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ صدر ٹرمپ پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ اگر ایران نے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کی تو متعلقہ تنصیبات پر حملہ کیا جائے گا اور انہیں اس مرحلے تک پہنچنے سے پہلے ہی ختم کر دیا جائے گا۔