لاہور ہائیکورٹ کا تاریخی فیصلہ: 27 سال بعد بیوہ خاتون کو وراثتی جائیداد میں حصہ دلوا دیا

0 minutes, 0 seconds Read

لاہور ہائیکورٹ نے 27 سال بعد بیوہ خاتون صدیقاں بی بی کو اپنے بھائی سے وراثتی جائیداد میں حصہ دلانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے خاتون کی اپیل پر 12 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اس بات کا حکم دیا کہ بیوہ خاتون کو اس کے جائز وراثتی حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔

تحریری فیصلy میں عدالت نے کہا کہ خاندانوں میں عام طور پر جائیداد کے حوالے سے جھوٹے دعوے کیے جاتے ہیں، اور ایسے دعوؤں کو ثابت کرنے کے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ جائیداد کو زبانی طور پر تحفے میں دینے کا دعویٰ کیا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ خاتون کے بھائی نے مشکل وقت میں اپنی بیوہ بہن کی مدد کرنے کے بجائے، اس کا وراثتی حق چھیننے کی کوشش کی۔

فیصلے میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بعض مرد شریعت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خواتین سے ان کے وراثتی حقوق چھین لیتے ہیں، اور عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کے وراثتی حقوق کی پوری شدت کے ساتھ حفاظت کی جانی چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ اگر کسی خاتون نے اپنا وراثتی حق چھوڑ دیا ہے تو اس دعوے کو صحیح طریقے سے ثابت کرنا ہوگا۔

خاتون کے مطابق، اس کے والد کی وفات کے بعد بھائی نے اس کی وراثتی جائیداد میں حصہ دینے کی یقین دہانی کروائی تھی اور کچھ عرصے تک وہ زمین سے ہونے والی آمدن کا حصہ بھی بھیجتا رہا۔ تاہم، بہنوئی کی وفات کے بعد بھائی نے خاتون کو جائیداد میں حصہ دینے سے انکار کر دیا۔

2011 میں خاتون نے اپنے وراثتی حق کے لیے ٹرائل کورٹ میں دعویٰ دائر کیا، جس میں بھائی نے کہا تھا کہ والد نے اپنی زندگی میں ہی 59 کنال اراضی بطور تحفہ دے دی تھی۔ تاہم، ٹرائل کورٹ نے 2014 میں خاتون کا دعویٰ مسترد کر دیا تھا۔

خاتون نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس پر عدالت نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور خاتون کو وراثتی جائیداد میں حصہ دینے کا حکم دے دیا۔

Similar Posts