تاجکستان کی اسٹیٹ کمیٹی فار نیشنل سکیورٹی کے مطابق یہ واقعہ افغان سرحد سے متصل علاقے میں پیش آیا، جہاں تین افراد غیر قانونی طور پر تاجک حدود میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے انہیں روک لیا، جس کے بعد فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کے قبضے سے ایم سولہ رائفل، کلاشنکوف اسالٹ رائفل، تین پستول، دس دستی بم، نائٹ ویژن ڈیوائس، دھماکہ خیز مواد اور دیگر عسکری سامان برآمد ہوا ہے۔
تاجک حکام نے بتایا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران افغانستان سے مسلح دراندازی، دہشت گردانہ سرگرمی یا غیر قانونی سرحد عبور کرنے کا یہ تیسرا واقعہ ہے، جس نے سرحدی سلامتی پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق حالیہ عرصے میں افغانستان سے پڑوسی ممالک میں مسلح عناصر کی دراندازی کے متعدد واقعات سامنے آ چکے ہیں، جس کے باعث علاقائی سلامتی سے متعلق خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں سرگرم مسلح گروہوں کی موجودگی وسطی اور جنوبی ایشیا کے لیے ایک بڑا سکیورٹی چیلنج بنتی جا رہی ہے، جبکہ ہمسایہ ممالک سرحدی نگرانی مزید سخت کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔