اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں کا دن، کئی اپوزیشن رہنماؤں کو پولیس نے روک دیا

0 minutes, 0 seconds Read

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقاتوں کا دن ایک بار پھر تنازعے کا شکار ہو گیا، کیونکہ متعدد رہنماؤں کو پولیس کی جانب سے جیل جانے سے روک دیا گیا۔ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عمر ایوب، نیاز اللہ نیازی اور کرنل (ر) امیر اللہ مروت جیل پہنچ گئے، تاہم دیگر کئی رہنماؤں کو راستے میں روک دیا گیا۔

پولیس نے علامہ راجہ ناصر عباس، حامد رضا اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد خان بچھر کو گورکھپور چیک پوسٹ پر آگے جانے سے روک دیا۔

خیال رہے کہ جمعرات کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل ملاقات کے لیے جیل کے حکام کو ملاقاتی افراد کی جو فہرست دی گئی اس میں اہم سیاسی شخصیات اور دیگر افراد کے نام شامل تھے جنہوں نے جیل میں ملاقات کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔

عمران خان کے خلاف نو مئی مقدمات میں ضمانتوں پر بڑی پیشرفت، پراسیکیوشن کو اہم ہدایت جاری

ملاقاتی افراد میں عمر ایوب، شبلی فراز، ملک احمد بچھر، حامد رضا، علامہ ناصر عباس، نیاز اللہ نیازی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، جمعرات کو فیملی ملاقات کے لیے بھی درخواست دی گئی ہے جس میں علیمہ خان، نورین نیازی، عظمیٰ اور قاسم زمان کا نام شامل ہے۔

یاد رہے کہ منگل کو ملاقات نہ ہونے پر فیملی ملاقات کے لیے دوبارہ درخواست دی گئی تھی۔

ملاقاتی افراد کی فہرست سلمان اکرم راجہ کی جانب سے جیل حکام کو فراہم کی گئی ہے۔

اس موقع پر احمد خان بچھر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں جیل کی طرف جانے سے روکا گیا ہے، یہ سب کچھ سب کے سامنے ہے، ممبران اسمبلی کو ملاقات سے روکا جا رہا ہے۔

ہمیں آئی ایم ایف کی بارودی سرنگوں کے طعنے دینے والے اپنی کامیابیاں بھی بتائیں، وقاص اکرم

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں نہ کوئی قانون ہے نہ جمہوریت، عدالتوں کو بند کر دینا چاہیے۔

علامہ راجہ ناصر عباس نے بھی شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس وقت نہ قانون ہے نہ آئین، صورت حال ایسی ہے کہ ملک کو اس طرح نہیں چلایا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہمارے ہاتھ سے نکل رہا ہے، کاٹلنگ واقعے پر کسی نے معافی نہیں مانگی اور عدالتوں کے احکامات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔

راجہ ناصر عباس نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جنگل کا قانون ہے، کالے قوانین کے تحت ہر چیز تباہ کی جا رہی ہے اور عدلیہ کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر انہیں جیل میں ڈالا گیا تو وہ کسی عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹائیں گے، بلکہ باہر رہنے سے بہتر ہے کہ جیل میں رہا جائے۔

واضح رہے کہ منگل کو علیمہ خان کو حراست میں لیے جانے کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت خیبرپختونخوا ہاؤس پہنچی تھی جہاں بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔

نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بیرسٹر گوہر اور علی ظفر کے نام گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں دی گئی فہرست میں شامل نہ تھے، لیکن ملاقات کروانے پر تحریک انصاف کے اراکین نے بیرسٹر گوہر اور علی ظفر کی ملاقات پر اعتراض اٹھائے، عاطف خان، شبلی فراز اور عمر ایوب نے بھی ملاقاتوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

Similar Posts