گورنر سندھ نے پی ٹی آئی اوورسیز کا بیانیہ نفرت انگیز اور دہشت گردی قرار دے دیا

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے گورنر ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ایم کیو ایم کی قیادت سے ملاقات ہوئی ہے، جس میں کراچی کے مسائل اور وفاقی پیکج برائے کراچی پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ کراچی پیکج پر وہ اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔

گورنر سندھ نے لندن میں پی ٹی آئی کی جانب سے فیلڈ مارشل کے حوالے سے کی گئی مبینہ شرانگیز گفتگو پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خلاف نفرت انگیز رویہ پی ٹی آئی اوورسیز کی جانب سے مسلسل پھیلایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب نو مئی کے واقعات سے پی ٹی آئی کو کوئی فائدہ نہ ہوا تو اب ایسے بیانات دیے جا رہے ہیں، جو دہشت گردی اور اوورسیز پاکستانیوں کو اکسانے کے زمرے میں آتے ہیں۔

کامران ٹیسوری نے مطالبہ کیا کہ برطانوی حکومت اس معاملے کی فوری انکوائری کرائے اور یہ دیکھا جائے کہ کون لوگ برطانیہ کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے واضح کہا کہ برطانیہ اپنی زمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔

گورنر سندھ نے اوورسیز پاکستانیوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو نفرت انگیز اور شرانگیز سرگرمیوں سے دور رکھیں اور ایسے پروپیگنڈے کا حصہ نہ بننے دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا بیانیہ دفن ہو چکا ہے اور اب وہ مایوسی میں اس قسم کی حرکتیں کر رہی ہے، جس کی ہم سب شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے مسنگ پرسنز کے حوالے سے اعلان خوش آئند ہے، جو ایک مثبت پیش رفت ہے۔

اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا لب و لہجہ اس سے قبل کسی سیاسی جماعت نے استعمال نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب ملک کے حق میں فیصلہ کرنے کا وقت آیا تو ایم کیو ایم نے واضح طور پر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا۔

ڈاکٹر خالد مقبول نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اب شخصیت پرستی سے نکل کر تاریخ رقم کرنے کی ضرورت ہے اور اپنی محب وطنی ثابت کرنا ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ ایم کیو ایم نے وفاقی حکومت میں شمولیت کے لیے شرط رکھی تھی کہ آئین کے آرٹیکل 140-A پر عملدرآمد کیا جائے، جبکہ کراچی اور حیدرآباد کے لیے خصوصی ترقیاتی پیکجز کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

انہوں نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ بارہ سال میں سندھ کو 22 ہزار ارب روپے ملے، جن میں سے 11 ہزار ارب کراچی کے حصے کے تھے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا کراچی پر وہ رقم خرچ بھی کی گئی؟

انہوں نے کہا کہ کراچی 97 فیصد ریونیو سندھ کو دیتا ہے، اس کے باوجود شہر کو جان بوجھ کر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔

Similar Posts