غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فیض حمید کے وکیل نے فوجی عدالت سے سنائی سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے کی تصدیق کی ہے۔
فیض حمید کے وکیل میاں علی اشفاق نے مزید تفصیلات دیے بغیر بتایا کہ ’ہم نے فوجی عدالت کی طرف سے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سنائی گئی سزا کے خلاف اپیل دائر کردی ہے، اپیل رجسٹرار کورٹ آف اپیلز، اے جی برانچ، چیف آف آرمی اسٹاف کو جمع کرائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ کے سیکشن 133B کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم ) کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لیے فیض حمید کے پاس 40 دن کا وقت تھا۔
اپیل کا جائزہ سب سے پہلے کورٹ آف اپیلز کے ذریعے لیا جاتا ہے جس کی سربراہی ایک میجر جنرل یا اس سے اوپر کا افسر کرتا ہے جو آرمی چیف کی جانب سے نامزد کیا جاتا ہے، اس کے بعد آرمی چیف کے پاس سزا کی توثیق، اس پر نظر ثانی یا اسے منسوخ کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔
تاریخی طور پر، فوج کی اپیل کا عمل کئی سالوں پر محیط ہے۔
11 دسمبر کو آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ ’سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 14سال قید بامشقت کی سز ا سنادی گئی۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ملزم پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، ریاست کے تحفظ اور مفاد کے لیے نقصان دہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور لوگوں کو غلط طریقے سے نقصان پہنچانے سے متعلق چار الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: فیض حمید پر الزامات سے متعلق انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے، ترجمان پاک فوج
آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ طویل قانونی کارروائی کے بعد، ملزم کو تمام الزامات میں قصوروار پایا گیا، عدالت نے 14 سال قید کی سزا سنائی جو 11 دسمبر 2025 کو سنائی گئی۔
ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام قانونی دفعات کی تعمیل کی، ملزم کو اپنی پسند کی دفاعی ٹیم کے حقوق سمیت تمام قانونی حقوق فراہم کیے گئے تھے، مجرم کو متعلقہ فورم پر اپیل کا حق حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیض حمید 9 مئی پر تشدد واقعات میں ملوث ہیں، رانا ثنا اللہ
آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ سیاسی عناصر کے ساتھ مل کر سیاسی اشتعال انگیزی اور عدم استحکام کو ہوا دینے اور بعض دیگر معاملات میں مجرم کے ملوث ہونے سے الگ سے نمٹا جا رہا ہے، ملزم کے سیاسی عناصر کے ساتھ ملی بھگت، سیاسی افراتفری اور عدم استحکام کے معاملات الگ سے دیکھے جا رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے فیض حمید کو 14سال قیدبامشقت سنائی۔
مزید پڑھیں: لیفٹیننٹ جنرل ر فیض حمید اور عمران خان کے تعلقات کی داستان
ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت شروع ہوا جو 15 ماہ تک جاری رہا۔
آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ طویل اور مفصل قانونی کارروائی کے بعد عدالت نے ملزم کو تمام الزامات میں قصوروار قرار دیتے ہوئے 14 سال قیدِ بامشقت کی سزا سنادی۔