ترجمان دفترخارجہ کے مطابق اس موقع پر اسحاق ڈار نے بھی نئے سال کی مبارکباد کا تبادلہ کرتے ہوئے پاکستان کی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور قومی ترقی کے لیے چین کی بھرپور حمایت کو سراہا۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے چین کے تمام بنیادی مفادات پر پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا، جن میں ون چائنا پالیسی کی مکمل پاس داری شامل ہے، انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان عوامی جمہوریہ چین کو واحد جائز حکومت تسلیم کرتا ہے جو پورے چین کی نمائندہ ہے، جبکہ تائیوان چین کا اٹوٹ انگ ہے۔
ملاقات کے دوران دونوں جانب سے پاکستان اور چین کے دوطرفہ تعلقات کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون اور خطے میں امن و استحکام کی ضمانت ہے۔
دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اور چین کی دیرینہ دوستی اور باہمی تعاون مستقبل میں مزید مضبوط ہوگا اور دونوں ممالک خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کرتے رہیں۔
اسحاق ڈار عالمی اقتصادی فورم کے 56ویں سالانہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ایک اہم اجلاس کی صدارت کی اجلاس میں وزیرِاعظم کے آئندہ دورۂ سوئٹزرلینڈ کے حوالے سے تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق وزیرِاعظم 19 سے 23 جنوری 2026ء تک ڈیووس کلوسٹرز میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے 56ویں سالانہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
اجلاس کے دوران سیکریٹری خارجہ، جنیوا میں پاکستان کے مستقل نمائندے اور سینئر حکام نے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کو عالمی اقتصادی فورم سے متعلق تیاریوں،مجوزہ پروگرام اور ایجنڈے پر تفصیلی بریفنگ دی۔
اس موقع پر دورے کے دوطرفہ پہلو اور عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر متوقع وسیع میڈیا مصروفیات پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ہدایت کی کہ عالمی اقتصادی فورم کے دوران شرکت کرنے والے سربراہانِ مملکت و حکومت اور عالمی اقتصادی، تجارتی اور مالیاتی اداروں کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ ملاقاتوں اور روابط کو زیادہ سے زیادہ مؤثر بنایا جائے۔
انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ نجی شعبے کے کاروباری اداروں کے ساتھ تعاون کے فروغ کے لیے دستیاب مواقع سے بھرپور استفادہ کیا جائے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ عالمی اقتصادی فورم پاکستان کے معاشی وژن، سرمایہ کاری کے مواقع اور اصلاحاتی اقدامات کو عالمی برادری کے سامنے مؤثر انداز میں اجاگر کرنے کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔