چین نے تائیوان کے اطراف لائیو فائر مشقیں شروع کردیں

چین نے تائیوان کے اطراف لائیو فائر مشقیں شروع کردیں، شمال اور جنوب مغرب میں سمندری اہداف کو نشانہ بنایا گیا، چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں ایک جہاز کو ہتھیار فائر کرتے دیکھا جاسکتا ہے، مشقوں میں فوجیوں اور ہارڈ ویئر کو گھیرے میں لے کر حملے پسپا کرنے کی مشق بھی کی گئی۔ چین نے خود مختار جزیرے پر جاپان سے بڑھتی کشیدگی کے بعد فوجی مشقیں شروع کی ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چین نے پیر کے روز تائیوان کے گرد اب تک کی سب سے بڑی فوجی مشقیں شروع کر دیں، جن کا مقصد کسی ممکنہ تنازع کی صورت میں جزیرے کو بیرونی امداد سے کاٹنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کرنا بتایا جا رہا ہے جب کہ ان مشقوں کے باعث فضائی اور بحری سرگرمیاں بھی شدید متاثر ہوئیں۔

چینی فوج کے مشرقی تھیٹر کمانڈ کے مطابق ’’جسٹس مشن 2025‘‘ کے نام سے شروع کی گئی ان مشقوں میں فوجی دستے، جنگی بحری جہاز، لڑاکا طیارے اور توپخانہ شامل ہے۔ مشقوں کے دوران تائیوان کا محاصرہ کرنے، خشکی اور سمندر میں اہداف پر براہ راست فائرنگ اور فرضی حملوں کے ساتھ ساتھ اہم بندرگاہوں کی ناکہ بندی کی مشقیں کی جا رہی ہیں۔

چین کی میری ٹائم سیفٹی ایڈمنسٹریشن کے مطابق لائیو فائرنگ کی مشقیں منگل تک جاری رہیں گی، جو ریکارڈ 7 مختلف علاقوں میں کی جا رہی ہیں۔ جو مجموعی رقبے کے لحاظ سے اب تک کی سب سے بڑی مشقیں ہیں اور بعض علاقے تائیوان کے مزید قریب ہیں۔ ابتدا میں چینی فوج نے فائرنگ پانچ علاقوں تک محدود رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

تائیوان کی وزارت دفاع نے بتایا کہ پیر کی صبح مشرقی سمندر میں دو گھنٹے کی ایک اضافی مشق بھی کی گئی، جس کا چین کی جانب سے پیشگی اعلان نہیں کیا گیا تھا۔

تائیوان کی وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق منگل کی مشقوں کے باعث ایک لاکھ سے زائد بین الاقوامی مسافر متاثر ہوں گے جب کہ تقریباً 80 اندرونِ ملک پروازیں منسوخ کر دی جائیں گی۔

یہ 2022 کے بعد چین کی چھٹی بڑی فوجی مشق ہے، جو اس وقت شروع کی گئی تھی جب امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تھا۔ تازہ مشقیں جاپانی وزیراعظم سانی تاکائچی کی جانب سے تائیوان پر ممکنہ چینی حملے سے متعلق بیان کے بعد سامنے آئی ہیں۔

تائیوان چین کے خود مختاری کے دعوے کو مسترد کرتا ہے اور مؤقف رکھتا ہے کہ جزیرے کے مستقبل کا فیصلہ صرف اس کے عوام کر سکتے ہیں۔

تائیوان کی وزارت دفاع کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا کہ مسلح افواج ہر ممکن صورت حال کے لیے تیار رہنے کے اصول پر کام کرتی ہیں اور ان مشقوں کو نہ صرف فوجی دباؤ بلکہ خطے اور عالمی برادری کے لیے بھی پیچیدہ چیلنج قرار دیا۔

یہ فوجی مشقیں امریکا کی جانب سے تائیوان کو 11.1 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کے اعلان کے محض 11 دن بعد شروع کی گئیں، جو تائیوان کے لیے اب تک کا سب سے بڑا دفاعی پیکج ہے۔ چین کی وزارت دفاع نے اس پر شدید احتجاج کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ فوج ’’سخت اقدامات‘‘ کرے گی۔

تائیوان کے انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی ریسرچ کے محقق چیہ چنگ کے مطابق، چین ان مشقوں کے ذریعے بیرونی مداخلت کے خلاف ایک واضح اور سخت پیغام دے رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ تائیوان کے شمال میں جاپان کے ساتھ فضائی اور بحری روابط مکمل طور پر منقطع کر دیے گئے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین کی یہ سرگرمیاں معمول کی فوجی تربیت اور حقیقی حملے کی تیاری کے درمیان فرق کو دھندلا رہی ہیں، جس کا مقصد امریکا اور اس کے اتحادیوں کو کسی ممکنہ کارروائی کی پیشگی اطلاع کم سے کم دینا ہے۔

چینی فوج نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں خود کار انسان نما روبوٹس، مائیکرو ڈرونز اور ہتھیاروں سے لیس روبوٹک کتوں کو تائیوان پر حملہ کرتے دکھایا گیا ہے، جو جدید فوجی ٹیکنالوجی کی ایک نئی جھلک ہے۔

چینی فوجی اکیڈمی آف ملٹری سائنسز کے محقق فو ژینگ یوان نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ یہ مشقیں تائیوان اور امریکہ کے جنگی نظاموں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کے تناظر میں ضروری ہیں، کیونکہ اس سے دونوں بڑی طاقتوں کے درمیان براہِ راست تصادم کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

تائیوان کی حکومت نے ان مشقوں کی سخت مذمت کی، جبکہ وزارت دفاع نے فیس بک پر ایک ویڈیو جاری کی جس میں مختلف ہتھیاروں کی نمائش کی گئی، جن میں امریکی ساختہ ہیمارس راکٹ سسٹمز بھی شامل ہیں، جو تقریباً 300 کلومیٹر تک اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

تائیوان کے کوسٹ گارڈ کے مطابق، چینی کوسٹ گارڈ کے مقابلے کے لیے بڑے بحری جہاز تعینات کیے گئے ہیں اور سمندری راستوں اور ماہی گیری کے علاقوں پر مشقوں کے اثرات کم کرنے کے لیے فوج کے ساتھ قریبی رابطہ رکھا جا رہا ہے۔

تائیوان کی وزارت دفاع نے بتایا کہ پیر کے روز 89 چینی فوجی طیارے، 14 جنگی بحری جہاز اور 14 کوسٹ گارڈ کشتیاں جزیرے کے گرد سرگرم رہیں جب کہ مغربی بحرالکاہل میں 4 اضافی جنگی جہاز بھی دیکھے گئے۔

وزارت کے مطابق، تائیوانی فوج ہائی الرٹ پر ہے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال کی صورت میں فوری کارروائی کے لیے ’’تیز رفتار ردعمل‘‘ کی مشقوں کے لیے تیار ہے۔ ان تمام تر فوجی سرگرمیوں کے باوجود تائیوان کی اسٹاک مارکیٹ متاثر نہیں ہوئی اور کاروبار کے اختتام پر 0.9 فیصد اضافے کے ساتھ بند ہوئی۔

چینی فوج نے مشقوں کے اعلان کے ساتھ پروپیگنڈا پوسٹرز بھی جاری کیے ہیں، جن میں جزیرے کے مختلف مقامات کو نشانے پر دکھایا گیا ہے۔

چین کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق، مشقوں کا مرکز تائیوان کی شمالی بندرگاہ کیلونگ اور جنوبی شہر کاوہسیونگ کی بندرگاہ کو بند کرنا ہوگا، جو جزیرے کی سب سے بڑی بندرگاہ ہے۔

ایک پوسٹر میں چینی شہری جہازوں کے بیڑے کو بھی دکھایا گیا ہے، جن میں ریمپس اور کھلے ڈیک موجود ہیں اور جنہیں کسی ممکنہ آبی حملے میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

Similar Posts