خالدہ ضیا بنگلا دیش کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں اور ملک کی سیاست میں ایک اہم اور نمایاں کردار کی حامل رہیں۔ رپورٹس کے مطابق وہ جگر کے عارضے میں مبتلا تھیں اور کافی عرصے سے اسپتال میں زیر علاج تھیں۔ گزشتہ روز ڈاکٹروں نے ان کی حالت کو انتہائی تشویشناک قرار دیا تھا۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق ان کا علاج کرنے والے میڈیکل بورڈ کے رکن ڈاکٹر ضیاء الحق کا کہنا تھا کہ خالدہ ضیا کو لائف سپورٹ پر رکھا گیا تھا اور باقاعدگی سے ڈائیلاسس کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جب بھی ڈائیلاسس روکا جاتا تو ان کی حالت میں نمایاں بگاڑ آ جاتا تھا۔
ڈاکٹر ضیاء الحق کے مطابق زیادہ عمر اور متعدد پیچیدہ بیماریوں کے باعث ایک ساتھ تمام بیماریوں کا مؤثر علاج ممکن نہیں رہا، جس کے باعث ان کی صحت مسلسل بگڑتی چلی گئی۔ خالدہ ضیا کے انتقال پر بنگلا دیش کی سیاسی و سماجی حلقوں میں گہرے رنج و غم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق 80 سالہ خالدہ ضیاء گزشتہ ماہ 23 نومبر کو دل اور پھیپھڑوں میں انفیکشن کی شکایت پر اسپتال منتقل کی گئی تھیں، جہاں ان کی حالت مسلسل بگڑتی رہی۔ڈاکٹروں کے مطابق ان کے نظامِ تنفس اور دیگر اہم اعضاء کو سپورٹ فراہم کرنے کے لیے انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔