شعبہ صحت میں آڈٹ کے دوران پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں سنگین مالی اور طبی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، جہاں 2021 کے جولائی سے دسمبر 2022 کے دوران مریضوں کی جانوں سے خطرناک کھیل کھیلا گیا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق ادارے میں کم از کم 22 مریضوں کو مکمل طور پر ایکسپائر اسٹنٹس لگائے گئے، جبکہ نو مریضوں کو ایسے اسٹنٹس ڈالے گئے جن کی معیاد ختم ہونے کے قریب تھی، یعنی ان کی صرف تین فیصد مؤثر مدت باقی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آڈیٹر جنرل نے اسٹاک اور مریضوں کی فائلز کا تفصیلی معائنہ کیا، جس کے دوران 263 ملین روپے (26 کروڑ 30 لاکھ) کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف بھی ہوا، جو ایکسپائر اسٹنٹس اور ادویات کی خریداری میں کی گئیں۔
آڈیٹر جنرل کی جانب سے اس سنگین معاملے پر وضاحت طلب کی گئی تاہم محکمہ صحت کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تاریخِ معیاد ختم ہونے کے بعد اسٹنٹس لگانا نہ صرف غیر قانونی بلکہ مریضوں کی جان کے لیے خطرناک ہے، اور اس معاملے میں سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔
اس ہولناک انکشاف نے نہ صرف شعبہ صحت کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ عوام میں شدید تشویش بھی پیدا کر دی ہے۔