اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے بیٹے نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے بیان پر سخت ردعمل دیا ہے۔ اتوار کو جاری بیان میں نیتن یاہو نے بھی کہا کہ ’صدر میکرون شدید غلطی کر رہے ہیں کہ وہ ہماری سرزمین کے وسط میں ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کر رہے ہیں، ایسی ریاست جس کا واحد مقصد اسرائیل کی تباہی ہے۔‘
نیتن یاہو کا یہ بیان میکرون کے اس ہفتے دیے گئے اس انٹرویو کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ فرانس آئندہ چند ماہ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’آج تک نہ تو حماس اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی کے کسی رہنما نے 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملے کی مذمت کی ہے، جو ہولوکاسٹ کے بعد یہودیوں پر بدترین حملہ تھا۔ یہ خاموشی ان کی اسرائیل دشمن سوچ کو ظاہر کرتی ہے۔‘
یمن کے اسرائیل پر میزائل حملے کے جواب میں امریکا کا صنعا پر فضائی حملہ، 5 افراد جاں بحق، 13 زخمی
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ’ہم اپنی ریاست کے وجود کو ایسی خیالی امیدوں پر قربان نہیں کر سکتے، اور ہم ان لوگوں سے اخلاقی درس قبول نہیں کریں گے جو خود کورسیکا، نیو کیلیڈونیا، اور فرانسیسی گیانا جیسے علاقوں کو آزادی دینے کے مخالف ہیں، حالانکہ ان علاقوں کی آزادی فرانس کے وجود کے لیے خطرہ نہیں۔‘
نیتن یاہو کے بیٹے یائیر نیتن یاہو نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر میکرون کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نازیبا الفاظ استعمال کئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’نیو کیلیڈونیا، فرانسیسی پولینیشیا، کورسیکا، باسک ریجن اور فرانسیسی گویانا کو آزادی دی جائے!‘ حالانکہ انہوں نے غلطی سے ”فرانسیسی گویانا“ کو ”فرانسیسی گنی“ لکھا۔
میکرون کا مؤقف
فرانسیسی صدر نے بدھ کو ایک انٹرویو میں کہا کہ فرانس اقوام متحدہ کی جون میں ہونے والی کانفرنس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر سکتا ہے۔ میکرون کے مطابق یہ قدم نہ صرف فلسطین کی حمایت بلکہ اسرائیل کی علاقائی تسلیماتی کوششوں کو بھی تقویت دے گا۔
انہوں نے کہا، ’ہمیں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی طرف بڑھنا ہوگا، اور میں یہ قدم اس لیے اٹھاؤں گا کہ میں اسے درست سمجھتا ہوں۔ ساتھ ہی میں چاہتا ہوں کہ جو لوگ فلسطین کی حمایت کرتے ہیں، وہ اسرائیل کو بھی تسلیم کریں۔‘
تاہم فرانسیسی صدر کے اس بیان پر دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے تنقید کے بعد انہوں نے جمعہ کو وضاحت دی کہ ’میں فلسطینیوں کے ریاست اور امن کے حق کی اسی طرح حمایت کرتا ہوں جیسے اسرائیلیوں کے پرامن زندگی کے حق کی۔ ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر حقیقی امن کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘
نیتن یاہو پر تنقید کرتے اسرائیلی نژاد امریکی یرغمالی کی ویڈیو جاری
خیال رہے کہ فرانس طویل عرصے سے اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کا حامی رہا ہے، تاہم فلسطینی ریاست کی باضابطہ تسلیم فرانس کی پالیسی میں ایک بڑا موڑ ہوگا، جس پر اسرائیل پہلے ہی سخت ردعمل دے چکا ہے۔
اب تک تقریباً 150 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔ 2023 میں آئرلینڈ، ناروے، اسپین اور سلووینیا نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا، جس کی ایک بڑی وجہ غزہ پر اسرائیلی بمباری کے خلاف عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید تھی۔ حماس نے فرانسیسی صدر کے حالیہ بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔