پارا چنار: راستوں کی بندش کے خلاف دھرنا جاری، اشیائے ضروریہ کی قلت سے شہریوں کو شدیدمشکلات

0 minutes, 0 seconds Read

پارا چنار میں راستوں کی بندش کے خلاف احتجاجی دھرنا دسویں روز بھی جاری ہے، شرکاء نے پریس کلب سے ڈی ایچ کیو اسپتال تک ریلی بھی نکالی، ریلی میں شہریوں نے کثیرتعداد میں شرکت کی۔

کرم میں امن و امان کی صورت حال معمول پر نہ آسکی، مرکزی شاہراہ اور دیگر راستوں کی بندش کے باعث معمولات زندگی شدید متاثر ہو رہے ہیں، جبکہ اشیائے ضروریہ کی شدید قلت سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

اشیائے ضروریات زندگی ناپید ہونے اور چینی، آٹا، گھی اور دیگر اشیائے ضروریات زندگی مارکیٹ سے غائب ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

کرم: راستوں کی بندش کیخلاف پاراچنار پریس کلب کے سامنے احتجاج کا چھٹا روز، تعلیمی ادارے کھل گئے

شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر میں گھی، تیل اور دیگر ضروریات زندگی کا بحران ہے، سبزیوں میں ٹینڈا 500، بھنڈی 800، پیاز ٹماٹر 300 فی کلو ، پھلوں میں مالٹا 600 روپے فی درجن، سیب 400 سے 799 روپے فی کلو، چھوٹا گوشت 2500 جبکہ بڑا گوشت ہڈیوں والا 1500 روپے میں فروخت ہو رہا ہے، جبکہ شہر میں 50 کلو کی چینی کی بوری 13 ہزار روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔

ڈاکٹرز کے مطابق ادویات کی عدم دستیابی کے باعث مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے، ٹیچر یونینز کے مطابق پیٹرول اور ڈیزل کی عدم دستیابی کے باعث طلباء و طالبات اور اساتذہ کو اسکولوں تک رسائی انتہائی مشکل ہو چکی ہے۔

پارا چنار میں راستوں کی بندش کے خلاف شہری سراپا احتجاج، اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان پر

انہوں نے بتایا کہ تعلیمی ادارے کھولنے کے باوجود اسکولوں اور کالجوں میں حاضری 10 فیصد بھی نہیں ہے، پیٹرول اور ڈیزل 1000 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ ٹیچرز نے مٓطالبہ کیا ہے کہ متعلقہ حکام طلباء و طالبات اور اساتذہ کیلئے فیول کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

دوسری جانب خرلاچی بارڈر بند ہونے سے گذشتہ پانچ ماہ سے امپورٹ ایکسپورٹ کا سلسلہ بند ہے، جس کے باعث تاجروں کا اربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے، ٹریڈ یونین پارا چنار نے پاک افغان بارڈر کو ہر قسم کی تجارت کیلئے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Similar Posts