سندھ کے صوبائی وزیر سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کینال منصوبوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نہروں کا معاملہ سندھ اور پنجاب دونوں کے لیے نہایت اہم ہے، اور بارہا نشاندہی کے باوجود اس مسئلے پر مناسب توجہ نہیں دی جا رہی۔
سعید غنی نے کہا کہ ”ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ کینالوں کے بننے سے سندھ اور پنجاب کے کسانوں کو نقصان ہوگا، جب پانی کی قلت پہلے ہی ہے تو کیسے مزید کینالیں بنائی جا سکتی ہیں؟“
انہوں نے نشاندہی کی کہ اس وقت سندھ اور پنجاب میں پانی کی شدید قلت ہے اور موجودہ پانی سے بھی اس سال فصل ممکن نہیں۔ ”ہماری ذمہ داری ہے کہ سندھ کے عوام کا مقدمہ ہر فورم پر لڑیں۔“
کینال منصوبے کیخلاف پیپلز پارٹی فرنٹ فٹ پر، وزیراعظم سے کینال منصوبہ فوری بند کرنے کا مطالبہ
صوبائی وزیر نے کہا کہ کینال منصوبے کو صرف جلسوں کے ذریعے نہیں بلکہ اسمبلی کے اندر بھی روکا جائے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ سی سی آئی (کونسل آف کامن انٹرسٹس) کا اجلاس فوری بلایا جائے تاکہ وفاق صوبوں کے تحفظات سنے۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو سی سی آئی کے فیصلے کے خلاف قومی اسمبلی کے جوائنٹ سیشن میں بھی جایا جا سکتا ہے۔
کینال پراجیکٹ جاری رکھا گیا تو ہم حکومت سے الگ ہو جائیں گے، ناصر شاہ
مزید برآں، انہوں نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ”جو ہمارے خلاف بات کرتے ہیں، ان کے پاس خود کوئی آئینی یا سیاسی فورم موجود نہیں۔“ انہوں نے عمرکوٹ کے حالیہ انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ”عوام نے ایک بار پھر پیپلز پارٹی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔“