خیبرپختونخوا حکومت نے چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے پر کام تیز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی محکمہ آبپاشی نے اپنی سفارشات وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو ارسال کر دی ہیں، جن میں سندھ اسمبلی کی قرارداد کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھانے کی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق سفارشات میں واضح کیا گیا ہے کہ چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے میں خیبرپختونخوا کا اپنا پانی استعمال کیا جائے گا، اس منصوبے کو وفاق نے 30 سال بعد منظور کیا تھا۔
وفاق کی جانب سے تاحال منصوبے کے لیے فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔ صوبائی حکومت نے لاگت کا 35 فیصد حصہ اپنے خزانے سے دینے کی آمادگی بھی ظاہر کی ہے اس کے باوجود منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔
چھ نئی نہروں کے منصوبے کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد منظور
معاونِ خصوصی اطلاعات بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ 1991 میں تمام صوبوں کے لیے منظور کیا گیا تھا، جس میں تین صوبوں کو نہریں دی گئیں، مگر خیبرپختونخوا کو محروم رکھا گیا۔
بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کو اپنا مقدمہ وفاق اور پنجاب کے ساتھ لڑنا چاہیے اور خیبرپختونخوا کے حق میں رکاوٹ نہ ڈالے۔
بیرسٹر سیف نے سندھ اسمبلی کی قرارداد سے چشمہ رائٹ بینک کینال کو فوری طور پر خارج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے عوام کو ان کے جائز حق سے محروم کرنا ناقابل قبول ہوگا۔