جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے خلاف سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
درخواست گزار محمد فاروق کے وکیل کے مطابق 28 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ تاہم اب اس فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔
اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت سندھ بیوروکریسی کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کی لاگت سے 138 ڈبل کیبن گاڑیاں خرید رہی ہے، جس کا باضابطہ نوٹیفکیشن 3 ستمبر کو جاری کیا جا چکا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ: اسسٹنٹ کمشنرز کے لئے اربوں روپے کی ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد
درخواست گزار کے مطابق یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں سے خریدی جا رہی ہیں جبکہ صوبے میں صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولیات کا شدید فقدان ہے۔
محمد فاروق نے مؤقف اختیار کیا کہ مہنگائی کی شرح اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق 28 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے، ایسے میں عوامی پیسے کا استعمال بیوروکریسی کے آرام و آسائش پر کرنا عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔
عدالت نے حکومت سندھ کو اسسٹنٹ کمشنر کیلئے ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے روک دیا
انہوں نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ گاڑیوں کی خریداری سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے اور عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔