سابق سیکرٹری واٹر کمیشن شیراز میمن نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے میں معطلی کی کوئی شق موجود نہیں ہے، اور اگر کوئی مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو معاہدے پر دوبارہ مذاکرات ہو سکتے ہیں۔
شیراز میمن کے مطابق بھارت اس معاہدے میں اپنی مرضی کی تبدیلیاں چاہتا ہے اور ممکن ہے وہ پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہو۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارت پہلے ہی تین دریا اپنے قبضے میں لے چکا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
انہوں نے زور دیا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے اور عالمی بینک اس کا ضامن ہے۔ ”اگر بھارت کی جانب سے کوئی خلاف ورزی یا معاہدے میں مداخلت ہوتی ہے تو عالمی بینک سے فوری رابطہ کیا جائے گا تاکہ معاہدے کو برقرار رکھا جا سکے،“ شیراز میمن نے کہا۔
بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، اٹاری چیک پوسٹ بند، پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر اپنا موقف مؤثر انداز میں اجاگر کرنا ہوگا تاکہ سندھ طاس معاہدے کی روح کے مطابق پانی کی تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔