حماس 5 سالہ جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی ایک ساتھ رہائی پر آمادہ

0 minutes, 0 seconds Read

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے تمام یرغمالیوں کی ایک ساتھ رہائی اور اسرائیل کے ساتھ 5 سالہ جنگ بندی معاہدے پر مذاکرات کیلیے اپنی دستیابی ظاہر کر دی۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حماس عہدے دار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرکت پر بتایا کہ تنظیم بقیہ یرغمالیوں کی ایک ساتھ واپسی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور 5 سالہ جنگ بندی کیلیے تیار ہے۔

حماس عہدے دار کی جانب سے مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مزاحمتی تنظیم کا اعلیٰ سطح وفد آج قاہرہ میں ثالثوں سے ملاقات کرنے والا ہے۔

17 اپریل کو حماس نے عارضی جنگ بندی معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے اسرائیلی تجویز کو مسترد کیا تھا۔ اسرائیل نے تجویز دی تھی کہ حماس 45 روزہ جنگ بندی کے بدلے 10 زندہ یرغمالی رہا کرے۔

حماس کا شروع سے یہی مطالبہ ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت تنازعات کے خاتمے، غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا مکمل انخلا، یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کو فوری داخلے کی اجازت دی جائے۔

یرغمال امریکی اسرائیلی فوجی سے متعلق حماس نے اہم بیان جاری کر دیا

حماس نے قیدیوں کی رہائی تک اسرائیل کے ساتھ مذاکرات سے انکار کر دیا

دوسری جانب، اسرائیل اپنے یرغمال شہریوں کی رہائی اور غزہ میں حماس و دیگر مسلح گروپوں کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

19 جنوری سے 17 مارچ تک ہونے والی جنگ بندی کے نتیجے میں 33 یرغمالیوں رہا کیے گئے جبکہ اس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے تقریباً 1800 فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔

18 مارچ کو جنگ بندی معہدے کے باوجود اسرائیلی جارحیت دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 2 ہزار 62 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

Similar Posts