بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے خبردار کیا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی میں مسلسل اضافے سے پاکستان کی معاشی بحالی کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور اسلام آباد کی جاری مالی اصلاحات متاثر ہوسکتی ہیں،جس سے میکرو اکنامک استحکام حاصل کرنے کی کوششیں ناکام ہوسکتی ہیں۔
پاکستان میں سیاسی رہنما پہلے ہی یہ بات کہی جا رہی تھی کہ پلوامہ فالس فلیگ کی آڑ میں بھارت پاکستان کی معاشی بحالی کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے کیونکہ پاکستانی معیشت نے حال ہی میں ترقی کی ہے۔
موڈیز نے پیر کے روز جاری کردہ اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال میں بہتری آ رہی ہے، معیشت سنبھل رہی ہے، مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، جو آئی ایم ایف پروگرام کے تحت جاری پیش رفت کی عکاسی کرتا ہے۔
تاہم وہیں موڈیز نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت کے ساتھ کشیدگی میں مستقل اضافہ ہوتا ہے تو اس سے پاکستان کی بیرونی مالیاتی رسائی متاثر ہو سکتی ہے اور اس کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھ سکتا ہے، جو آئندہ چند برسوں میں بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے پہلے ہی ناکافی ہیں۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں شدید اضافہ ہوا۔
موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ ایک درجہ بہتر کردی
موڈیز کے مطابق اس حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے سفارتی تعلقات متاثر ہوئے۔ بھارت نے 1960 کا سندھ طاس معاہدہ معطل کیا، جو پاکستان کو پانی کی فراہمی پر شدید اثر ڈال سکتا ہے۔ جواب میں پاکستان نے 1972 کا شملہ معاہدہ معطل کیا، دو طرفہ تجارت بند کر دی ہے اور اپنی فضائی حدود بھارتی پروازوں کے لیے بند کر دی۔
موڈیز کے مطابق اگر مقامی سطح پر کشیدگی میں مستقل اضافہ بھی ہو جائے، تب بھی بھارت کی معاشی سرگرمیوں پر بڑے پیمانے پر اثر نہیں پڑے گا کیونکہ پاکستان کے ساتھ اس کی تجارتی وابستگی بہت کم (2024 میں بھارت کی کل برآمدات کا 0.5 فیصد سے بھی کم) ہے۔
البتہ دفاعی اخراجات میں اضافے سے بھارت کی مالی طاقت کمزور پڑ سکتی ہے۔
موڈیز نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان وقتاً فوقتاً کشیدگی پیدا ہوتی رہی ہے اور مستقبل میں بھی ہوتی رہے گی، لیکن ان سے مکمل جنگ یا وسیع پیمانے پر فوجی تصادم کی توقع نہیں کی جا رہی ہے۔