شام میں سرعام پھانسی چڑھائے گئے صیہونی جاسوس کی چیزیں 60 سال بعد اسرائیل کو واپس مل گئیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صیہونی جاسوس ایلی کوہن سے منسوب ہزاروں ذاتی و خفیہ اشیاء کو موساد کی ایک خفیہ کارروائی کے ذریعے شام سے واپس لایا گیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اتوار کے روز ایلی کوہن کی بیوہ نادیہ کوہن کے ساتھ 2,500 اشیاء میں سے چند اشیاء کی رونمائی کی۔ یہ دن ایلی کوہن کی دمشق میں سرِعام پھانسی کی 60ویں برسی کا دن تھا۔
اسرائیل کا غزہ پر قبضے کے لیے نیا زمینی آپریشن، شہدا کی تعداد 140 تک پہنچ گئی
رپورٹ کے مطابق اسرائیل لائے گئے ایلی کوہن کے سامان میں دستاویزات، آڈیو ریکارڈنگز، تصاویر، اور انکی ذاتی اشیاء شامل ہیں جو ان کی گرفتاری کے بعد 1965 میں شامی انٹیلی جنس نے ان کے گھر سے ضبط کی تھیں۔ ان اشیاء میں ان کے ہاتھ سے لکھی گئی اپنے اہل خانہ کے نام خطوط، آپریشن کے دوران لی گئی تصاویر، ان کا پاسپورٹ، جعلی شناختی کارڈز، دمشق میں ان کے فلیٹ کی چابیاں، موساد کی جانب سے تفویض کردہ مشن کی دستاویزات، اور وہ فائلیں بھی شامل ہیں جن میں اہلیہ نادیہ کوہن کی عالمی رہنماؤں سے اپنے شوہر کی رہائی کی اپیلیں درج ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ چیزیں سوٹ کیسز میں بند کر کے اسرائیل لائی گئیں، جن میں پرانے فولڈرز میں ہاتھ سے لکھی گئی تحریریں اور دیگر ذاتی اشیاء شامل تھیں۔
صیہونیوں کے ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے کی حقیقت کیا ہے؟
وزیراعظم نیتن یاہو نے نادیہ کوہن سے ملاقات کے دوران کہا کہ یہ ایک خاص کارروائی تھی، جو موساد اور ریاستِ اسرائیل نے انجام دی تھی، تاکہ ان اشیاء کو واپس لایا جا سکے جو گزشتہ 60 برس سے شامی انٹیلی جنس کے پاس تھیں۔
ایلی کوہن کو اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کی پہلی بڑی کامیابیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ 1960 کی دہائی کے اوائل میں، وہ شامی سیاسی و عسکری حلقوں میں نہایت قریبی روابط قائم کرنے میں کامیاب ہوئے تھے اور شام کے وزیرِ دفاع کے مشیر کے عہدے تک جا پہنچے تھے۔
اسرائیل نے پاکستان پر بھارتی حملے کی حمایت کر دی
1965 میں کوہن کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اسرائیل کو خفیہ معلومات ریڈیو کے ذریعے ارسال کر رہے تھے۔ انہیں 18 مئی 1965 کو دمشق کے ایک عوامی چوک پھانسی پر چڑھایا گیا تھا۔ ان کی باقیات تاحال اسرائیل کو واپس نہیں کی گئیں۔ اسرائیل میں ایلی کوہن کو قومی ہیرو کا درجہ حاصل ہے۔