’مارک زکربرگ کے پاس خلائی مخلوق کی موجودگی کا ثبوت‘، کیوں چھپا رہے ہیں؟

0 minutes, 0 seconds Read

فیس بک کے بانی مارک زکربرگ سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ ان کے پاس خلائی مخلوق کی موجودگی کے ثبوت موجود ہیں، تاہم وہ یہ شواہد منظرِ عام پر لانے سے گریزاں ہیں تاکہ دنیا میں افراتفری اور سماجی بحران پیدا نہ ہو۔

ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق یہ دعویٰ برطانیہ کے معروف یوفولوجسٹ مارک کرسٹوفر لی نے کیا جنہوں نے بتایا کہ ان سے ایک یونیورسٹی پروفیسر نے رابطہ کیا اور انہیں آگاہ کیا کہ زکربرگ کی زیر سرپرستی جاری سائنسی منصوبے ”بریک تھرو لسن“ کو خلا سے ایک ایسا سگنل موصول ہوا ہے جو بظاہر کسی خلائی مخلوق کی جانب سے بھیجا گیا معلوم ہوتا ہے۔

مارک لی نے دعویٰ کیا کہ یہ سگنل حقیقی خلائی مخلوق کی موجودگی کا ثبوت ہے، لیکن انہیں اس خدشے کے پیش نظر روکا گیا ہے کہ یہ ثبوت انسانوں کیلیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ انسانیت اس انکشاف کو برداشت نہیں کر پائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ماہر جس نے انہیں یہ اطلاع دی، وہ اس بات پر سو فیصد پُراعتماد ہیں کہ اب ہمارے پاس یہ ثبوت موجود ہے کہ ہم کائنات میں اکیلے نہیں ہیں۔

مارک زکربرگ کی’ گولڈ چین’ کے پیچھے چھپا اہم راز سامنے آگیا

رپورٹ کے مطابق بریک تھرو لسن اب تک کا سب سے بڑا فلکیاتی سائنسی منصوبہ ہے جو زمین سے باہر زندگی کی تلاش پر مامور ہے۔ یہ منصوبہ ایک ملین قریبی ستاروں کے ساتھ ساتھ ملکی وے کہکشاں سے باہر 100 قریبی کہکشاؤں کی مسلسل نگرانی کر رہا ہے۔ یہ منصوبہ طاقتور ترین آلات سے لیس ہے اور خلا میں موجود معمولی سے معمولی سگنل کو بھی دریافت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تھائی لینڈ کے پُراسرار ’ایریا 51‘ کا خلائی مخلوق سے کیا تعلق ہے؟

اس کے علاوہ اس منصوبے میں ایسے ریڈیو سروے شامل ہیں جو آسمان کے پہلے سے کیے گئے مشاہدات سے 10 گنا زیادہ وسیع دائرہ کار رکھتے ہیں اور پانچ گنا زیادہ ریڈیو فریکوئنسی کور کرتے ہیں۔ یہ اتنے حساس ہیں کہ کسی عام گھریلو بلب جتنی توانائی استعمال کرنے والا 100 واٹ کا لیزر، جو 25 ٹریلین میل دور ہو، اسے بھی ڈیٹیکٹ کیا جا سکتا ہے۔

خلا میں پھنسا سوویت یونین دور کا خلائی جہاز 53 سال بعد زمین پر آگرا

مارک لی کے مطابق، زکربرگ کا بریک تھرو لسن پروگرام اس سگنل کی دریافت کے بعد ایک نازک مقام پر کھڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زکربرگ کو یہ اندیشہ لاحق ہے کہ اگر اس حقیقت کو سامنے لایا گیا تو اس کے نتیجے میں مذہبی، سماجی اور نفسیاتی بحران جنم لے سکتا ہے۔

Similar Posts