پاکستان کا نیتن یاہو کے غزہ پر مکمل کنٹرول کے اعلان پر سخت ردعمل

0 minutes, 0 seconds Read

پاکستان نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے غزہ کو مکمل کنٹرول میں لینے کے اعلان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔

پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے تسلسل، اسپتالوں اور دیگر اہم انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنانے، اور اجتماعی انخلا کے احکامات کے نتیجے میں درجنوں فلسطینیوں کی شہادت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔

اسرائیلی فوجی زنانہ لباس اور بے گھر فلسطینیوں کے بھیس میں غزہ میں داخل

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی زمینی کارروائیوں کی توسیع اور پورے غزہ پر ”مکمل کنٹرول حاصل کرنے“ کے اعلان نے خطے میں امن و استحکام کے قیام کی کوششوں کو سنگین خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل دانستہ طور پر اہم انسانی امداد کو لاکھوں ضرورت مند افراد تک پہنچنے سے مسلسل روکے ہوئے ہے، جو کہ محصور فلسطینی عوام پر اجتماعی سزا مسلط کرنے کے مترادف ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل جلد پورے غزہ کا کنٹرول سنبھال لے گا۔ نیتن یاہو نے یہ بات غزہ میں بنیادی خوراک کی محدود مقدار میں داخلے کی اجازت دینے کے تناظر میں کہی، اور کہا کہ یہ اقدام صرف سفارتی وجوہات کی بنا پر قحط کو روکنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل نے امریکی دباؤ کے تحت محدود امداد پہنچانے کی اجازت دی ہے، مگر انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے ناکافی قرار دے رہی ہیں۔

بیان میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے حالیہ تبصرے کا حوالہ بھی دیا گیا، جنہوں نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں ہر پانچ میں سے ایک فرد قحط کا شکار ہے اور پوری آبادی شدید غذائی قلت اور قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ قابض طاقت کے حالیہ اقدامات اسرائیلی استثنیٰ اور بین الاقوامی قوانین و انسانی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی ایک اور مثال ہیں۔

’غزہ جنگ بند نہ کی تو امریکی حمایت کھو دوگے‘: ٹرمپ کا نیتن یاہو کو پیغام

پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کو فوری طور پر روکے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی یقینی بنائے، اور لاکھوں ضرورت مند فلسطینیوں تک انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی کے لیے عملی اقدامات کرے۔ ساتھ ہی اسرائیل کو اس کے سنگین جرائم پر جواب دہ بنانے کی بھی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

پاکستان نے ایک بار پھر فلسطینیوں کو ان کے آبائی علاقوں سے جبری بے دخلی، غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کی توسیع، اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے انضمام کی کسی بھی کوشش کی بھرپور مخالفت دہرائی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کرتا ہے اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر قائم ایک آزاد، خودمختار، قابل عمل اور مسلسل فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتا ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

Similar Posts