خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ بھارت ایک بدمعاش ریاست ہے، ہم نے کہا تحقیقات کروا لیں، انہوں نے منع کر دیا، بھارت ثالثی اور گفتگو کیلئے بھی تیار نہیں تھا، ہمیں کشمیر کو مسئلہ بنا کر نہیں حل بنا کر پیش کرنا ہوگا، جعفرایکسپریس پرحملہ کرنےوالوں کے پاس امریکی اسلحہ تھا۔
آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر دافع خرم دستگیر نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس بھارت کی جانب سے دہشتگردی، ٹیرر فنانسنگ اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، جن پر حکومت جلد ایک باقاعدہ بریفنگ دینے جا رہی ہے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ بھارت کے پاکستان میں تخریب کاری کے ملوث ہونے سے متعلق کئی معاملات زیرِ غور ہیں، جن میں لاہور اور بدین میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کے حالیہ واقعات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ کچھ حملوں کی ذمہ داری بھارت سے تعلق رکھنے والے عناصر نے قبول کی ہے۔
سابق وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت نہ تو ثالثی کے لیے تیار ہوتا ہے، نہ بات چیت کے لیے، اور نہ ہی کسی بین الاقوامی تحقیقات کو قبول کرتا ہے۔ ہم نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کروا لیتے ہیں، لیکن انہوں نے منع کر دیا۔ بھارت کسی بھی قسم کی شفافیت یا احتساب سے گریز کرتا ہے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ بھارت صرف سیکیورٹی معاملات ہی نہیں، پانی جیسے اہم انسانی و تہذیبی مسئلے پر بھی غیر ذمے داری کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ دریائے سندھ کی تہذیب ہزاروں سال پرانی ہے، اور اگر بھارت پانی روکنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ صرف سیاسی نہیں بلکہ تہذیبی حملہ ہوگا۔ 25 کروڑ پاکستانی اس پانی پر انحصار کرتے ہیں، یہ ڈالر کا نہیں، زندگی کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پانی کے مسئلے پر ماحولیاتی تنظیموں سے بھی رابطہ کیا جائے گا تاکہ دنیا کو بتایا جا سکے کہ بھارت کس طرح ایک تہذیب کے خلاف جارحیت کر رہا ہے۔
سابق وفاقی وزیردفاع نے بھارت کو ”بدمعاش ریاست“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف خطے میں امن کے خلاف کام کر رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی تجارتی بدنامی کا شکار ہے۔ بھارت ٹیرف پالیسیز کی وجہ سے دنیا بھر میں بدنام ہے، یہاں تک کہ امریکہ نے ایپل کو بھارت میں کام کرنے سے روک دیا۔
خرم دستگیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو مسئلہ کشمیر کو صرف ایک مسئلے کے طور پر نہیں بلکہ حل کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرنا ہوگا۔