قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم نے کیپٹو پاور پلانٹس لیوی بل منظور کر لیا

0 minutes, 0 seconds Read

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم نے کیپٹو پاورپلانٹس لیوی بل منظورکرلیا۔ ارکان کی اکثریت نے کیپٹو پاور پلانٹس لیوی بل کے حق میں ووٹ دیا۔

مصطفیٰ محمود کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس منعقد ہوا جس میں آف دی گرڈ کیپٹو پاور پلانٹس لیوی بل زیر بحث آیا۔ معین پیرزادہ نے کہا کہ کے الیکٹرک سمیت تمام کمپنیاں اپنی کمٹمنٹ پوری کریں، کے الیکٹرک کو بھی اجلاس میں بلایا جانا چاہئیے۔

رکن کمیٹی نے کہا کہ حکومت نے ہمیشہ بہت زیادہ سستی کا مظاہرہ کیا ہے، ہم نے ان بجلی کمپنیوں کو بلا کر بات کیوں نہیں کی، بڑی کمپنیوں کے نمائندے جاتے ہیں، بات کر کے چلے جاتے ہیں، حکومت نے پلانٹس لگانے کی باقاعدہ مہم چلائی تھی، جن کمپنیوں میں پلانٹس لگانے کی سقت تھی انہوں نے لگا لیے۔

معین پیرزادہ نے اجلاس میں کہا کہ صرف ایکسپورٹس پر مبنی کمپنیوں کو پاور پلانٹس لگانے کی اجازت تھی، آگے لگ رہا ہے حکومت کیپٹو پاور پلانٹس کو پیسے نہیں دے گی، جنہوں نے اتنے اخراجات کیے ان کو کیسے سبسڈائز کریں گے۔

وفاقی وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ کیپٹو پاور سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز کا ہو نہیں ہوسکتا، کیپٹو تو ایک مختلف کیٹگری ہے اس میں ایس ایم ای کا ہونا تو مشکل ہے۔

گل اصغر نے کہا کہ بل کی حمایت میں ہوں، ہم لیوی بڑھا رہے ہیں اس میں کچھ برا نہیں ہے، معاشی اعشاریے اس لیے بہتر ہو رہے ہیں کہ آئی ایم ایف ہم سے کچھ کراتا ہے، جتنا بل پر شور مچا ہوا ہے اس میں ایسا کچھ نہیں ہے۔

قومی اسمبلی نے سندھ طاس معاہدے کی غیر قانونی معطلی کیخلاف قرارداد منظور کرلی

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میں بھی بل کیپٹو پاور پلانٹس لیوی بل کی حمایت میں ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ حکومت اپنے خلاف تو جا نہیں سکتی۔ نوید قمر نے کہا کہ اگر زبر زیر بھی تبدیل نہیں کرنا تو پھر کلاز بائی کلاز جانے کی کیا ضرورت ہے۔

قائمہ کمیٹی نے آف دی گرڈ کیپٹو پاور پلانٹس بل اکثریت سے منظور کر لیا۔

اس سے قبل قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے بعد ضمنی ایجنڈے میں وفاقی وزیر علی پرویز ملک نے گیس سے چلنے والے پاور پلانٹس پر لیوی عائد کرنے کا بل 2025 پیش کیا جس کو اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود منظور کر لیا گیا۔

گیس پر چلنے والے پاورپلانٹس بل 2025 میں نجی کیپٹو پاور پلانٹس پر پہلے مرحلے میں پانچ فیصد لیوی عائد کی جائے گی جسے بعد میں دس اور پھر بیس فیصد تک بڑھایا جائے گا۔

Similar Posts