بھارت گزشتہ دو دہائیوں سے بلوچستان میں دہشتگردی کی ایک منظم اور خفیہ مہم چلا رہا ہے، جس کی تصدیق اب عالمی انکشافات سے بھی ہونے لگی ہے۔ وکی لیکس کی جانب سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی سفارتی کیبلز اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ عالمی مبصرین پاکستان میں جاری بھارتی خفیہ سرگرمیوں سے باخبر تھے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2009 میں مصر میں ہونے والی دو طرفہ بات چیت کے دوران پاکستان نے بھارت کی بلوچستان میں مداخلت کا معاملہ بین الاقوامی سطح پر اٹھایا تھا۔ بعد ازاں 2015 اور 2019 میں پاکستان نے باقاعدہ طور پر اقوام متحدہ کو بھارتی مداخلت سے متعلق تفصیلی ڈوزیئرز بھی پیش کیے۔
سال 2016 میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے حاضر سروس نیول افسر کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا، جس نے دورانِ تفتیش بلوچستان میں تخریب کاری، بم دھماکوں اور علیحدگی پسند عناصر کو سپورٹ کرنے جیسے سنگین جرائم کا اعتراف کیا۔ کلبھوشن کا اعتراف عالمی سطح پر بھارت کے خفیہ عزائم کو بے نقاب کرنے میں اہم سنگ میل ثابت ہوا۔
سال 2023 میں علیحدگی پسند کمانڈر سرفراز بنگلزئی اور گلزار امام شمبے کی گرفتاری اور ان کے اعترافات نے ایک بار پھر پاکستان کے اس دیرینہ مؤقف کی تائید کی کہ بھارت بلوچستان میں بدامنی کو ہوا دینے اور دہشتگردی کو فروغ دینے میں براہ راست ملوث ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ان شواہد سے نہ صرف پاکستان کا مؤقف مضبوط ہوا ہے بلکہ عالمی برادری پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جنوبی ایشیا میں بھارتی مداخلت اور دہشتگردی کے پھیلاؤ کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور بھارت کو اس کی سازشوں پر جوابدہ ٹھہرائے۔