حماس نے غزہ میں سیز فائر کیلئے امریکا کی تجویز مان لی

0 minutes, 0 seconds Read

حماس نے غزہ میں سیزفائر کیلئے امریکا کی تجویز مان لی۔ امریکی نمائندے وٹکاف کی جانب سے پیش کردہ تجویز کے مطابق حماس کے جنگجو دو مراحل میں دس یرغمالیوں کو رہا کریں گے اور جنگ بندی کا دورانیہ 70 روز کا ہوگا۔

حماس کے ایک ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ گروپ نے غزہ میں جنگ بندی کی وہ تجویز قبول کر لی ہے جو ثالثوں نے پیش کی تھی۔ اس تجویز کے مطابق حماس دو مرحلوں میں 10 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گا اور 70 روزہ جنگ بندی کی جائے گی۔

یہ نئی ممکنہ ڈیل ایسے وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے فلسطینی علاقے میں اپنی عسکری کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ اس سے پہلے کئی بار مذاکرات ہوئے لیکن اس پر مارچ کے وسط میں دو ماہ کی جنگ بندی کے ختم ہونے کے بعد اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

حماس 5 سالہ جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی ایک ساتھ رہائی پر آمادہ

حماس کے ذریعے نے بتایا کہ یہ نیا منصوبہ امریکی نمائندے اسٹیو وٹکاف کی طرف سے پیش کیا گیا ہے جسے حماس نے تسلیم کر لیا ہے۔

اس منصوبے کے تحت 70 روزہ جنگ بندی کے بدلے میں 10 یرغمالیوں کو دو مراحل میں رہا کیا جائے گا، اور اس دوران مستقل جنگ بندی پر بات چیت شروع ہو گی جس کی ضمانت امریکا دے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر اور مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکاف گزشتہ جنگ بندی مذاکرات میں بھی شامل رہے ہیں۔

حماس کو اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملے کا پچھتاوا؟

ایک اور فلسطینی ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس نئی تجویز میں حماس کے قبضے میں موجود 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، غزہ سے اسرائیلی فوج کا جزوی انخلا، اور کچھ فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ تجویز گزشتہ چند دنوں میں ثالثوں کی جانب سے پیش کی گئی۔ امریکہ، مصر اور قطر جنگ بندی مذاکرات میں اہم ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

نئی تجویز کے تحت پانچ یرغمالیوں کو معاہدے کے پہلے ہفتے میں اور باقی پانچ کو جنگ بندی کے اختتام سے پہلے رہا کیا جائے گا۔

غزہ جنگ بندی سے متعلق قاہرہ میں حماس اسرائیل مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے ختم

اسرائیل نے گذشتہ ہفتے بتایا تھا کہ وہ دوحہ میں اپنے سینئر غزہ یرغمالی مذاکرات کاروں کو مشاورت کے لیے واپس بلا رہا ہے جب کہ کچھ نچلے سطح کے نمائندے وہاں موجود ہیں۔

حالیہ دنوں میں اسرائیل نے غزہ میں اپنی مہم کو تیز کر دیا ہے اور اسے ”حماس کے خلاف معرکہ“ قرار دیا ہے۔

گزشتہ جنگ بندی مارچ میں تنازعات کی وجہ سے ختم ہو گئی تھی اور اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ میں اپنی کارروائیاں دوبارہ شروع کی تھیں۔

2 مارچ کو اسرائیل نے غزہ پر مکمل امدادی محاصرہ لگا دیا تھا، جس کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا بتایا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ اس سے خوراک، صاف پانی، ایندھن اور دواؤں کی شدید کمی پیدا ہو گئی ہے۔

اسرائیل نے گزشتہ ہفتے محاصرہ جزوی طور پر نرم کیا ہے اور امدادی سامان غزہ پہنچنا شروع ہو گیا ہے، تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں امداد کی رفتار بڑھانے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

Similar Posts