غزہ پر اسرائیلی بربریت کے خلاف عالمی برادری میں معمولی حرکت دیکھنے کو ملی ہے۔ جرمنی نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد روکنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ آئرلینڈ نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے اشیاء کی درآمد پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔ یورپ میں غزہ میں انسانی المیے پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
جرمن وزیر خارجہ یوہان ویڈفل نے واضح اعلان کیا کہ اسرائیل کے لیے جرمن حمایت کو غزہ جنگ کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے لیے کوئی نیا اسلحہ آرڈر زیر غور نہیں، اور شدید فضائی حملوں نے غزہ کی صورتحال کو ناقابل برداشت بنا دیا ہے۔
فلسطین کو تسلیم کرنے کے اعلان پر اسرائیل کی یورپی ممالک کو دھمکی
دوسری جانب آئرلینڈ نے اسرائیلی بستیوں سے اشیاء کی درآمد پر پابندی کے بل کی منظوری دے دی ہے۔ آئرش حکومت کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت غزہ کی پٹی پر اسرائیلی قبضہ غیر قانونی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یورپی یونین کے دیگر ممالک بھی آئرلینڈ کی پیروی کرتے ہوئے انسانی حقوق کا ساتھ دیں گے۔
ادھر اسرائیل کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ نہ تھم سکا۔ عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 79 فلسطینی شہید اور 163 زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی طیاروں نے ایک بار پھر پناہ گزین کیمپوں، رہائشی علاقوں اور بچوں کے اسپتالوں کو نشانہ بنایا۔
امریکا اور حماس غزہ میں جنگ بندی پر متفق، اسرائیل ہٹ دھرمی پر قائم
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 54 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے اسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات ختم ہوچکی ہیں، جس کے باعث سینکڑوں زخمی دم توڑ رہے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے امدادی قافلوں کو داخلے کی اجازت نہ دینے پر بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید ہو رہی ہے۔
اسرائیل نے غزہ میں اسکول میں سوئے متعدد خواتین و بچوں کو زندہ جلادیا
برطانیہ میں بھی اسرائیل کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ 828 سابق ججز، ماہرین قانون اور پروفیسرز نے برطانوی حکومت کو خط لکھ کر اسرائیلی حکومت اور اس کے وزراء پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ کردیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے، جس پر فوری کارروائی ناگزیر ہے۔