وزیر داخلہ محسن نقوی نے اپنے ایرانی ہم منصب اسکندر مومنی سے اہم ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان زائرین کی سہولت، سرحدی سیکیورٹی، انسانی سمگلنگ اور منشیات کی روک تھام سمیت متعدد امور پر جامع تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے دوران دونوں وزرائے داخلہ نے زائرین کی آمد و رفت کو آسان اور محفوظ بنانے کے لیے فضائی پروازوں کی تعداد بڑھانے پر اتفاق کیا، جبکہ بحری راستے سے بھی زائرین کو ایران اور عراق منتقل کرنے کے امکانات پر بھی گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر طے پایا کہ اربعین اور محرم کے ایام میں پاکستان اور ایران کا سرحدی راستہ 24 گھنٹے کھلا رہے گا تاکہ زائرین کو کسی قسم کی دشواری نہ ہو۔
محسن نقوی نے زائرین کو سہولیات فراہم کرنے پر ایرانی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ زائرین کے تحفظ اور آرام کے لیے دو طرفہ اقدامات نہایت اہم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان ہاٹ لائن کے قیام سے زائرین سے متعلق مسائل کا فوری اور مؤثر حل ممکن ہو سکے گا۔
دونوں ممالک نے بارڈر سیکیورٹی مینجمنٹ اور غیرقانونی امیگریشن، انسانی سمگلنگ اور منشیات کی روک تھام میں اشتراک کو مزید مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا۔ اس ضمن میں بارڈر پر کوآرڈینیشن بہتر بنانے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
ملاقات کے دوران ایرانی ہم منصب نے پاکستان میں زیر حراست ایرانی ماہی گیروں کے حوالے سے بات اٹھائی، جس پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
ایرانی وزیر داخلہ نے اعلان کیا کہ ایران 5 ہزار پاکستانی زائرین کو قیام و طعام کی سہولیات فراہم کرے گا اور زائرین کے لیے بارڈر سے عراق تک انتظامات کی مکمل ذمہ داری ایرانی حکومت اٹھائے گی۔
ملاقات کے اختتام پر پاکستان، ایران اور عراق کی وزارت داخلہ کے درمیان ایک سہ ملکی کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ بھی کیا گیا تاکہ زائرین سے متعلق پالیسی سازی اور عملی اقدامات میں ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔