امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک چونکا دینے والی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کینیڈا امریکا کی 51ویں ریاست بننے پر رضامند ہو جائے تو اُسے امریکا کے مجوزہ ’گولڈن ڈوم‘ میزائل دفاعی نظام میں مفت شمولیت حاصل ہو گی، بصورت دیگر اُسے 61 ارب ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری کیا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ کینیڈا ’ہمارے شاندار گولڈن ڈوم سسٹم‘ کا حصہ بننے کا خواہشمند ہے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر کینیڈا امریکا میں شامل ہو جائے تو اُسے اس دفاعی نظام میں شمولیت کے لیے ’ایک پیسہ بھی ادا نہیں کرنا پڑے گا‘، اور یہ کہ ’وہ اس پیشکش پر غور کر رہے ہیں۔‘
ٹرمپ کے بیان پر برطانوی بادشاہ ناخوش: کینیڈا کی خودمختاری، آزادی کے تحفظ پر زور
ٹرمپ کے اس بیان نے بین الاقوامی سطح پر ہلچل مچا دی ہے، خاص طور پر اُس وقت جب برطانوی بادشاہ چارلس سوم کینیڈین پارلیمنٹ میں ایک نایاب خطاب کے دوران کینیڈا کی خودمختاری، آزادی اور منفرد شناخت پر زور دے رہے تھے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے بالواسطہ طور پر ٹرمپ کے بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کینیڈا کو اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانا ہوگا۔
دوسری جانب، کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے امریکی صدر کے بیان پر براہِ راست ردعمل دینے سے گریز کیا، تاہم ایک انٹرویو میں انہوں نے تصدیق کی کہ امریکا کے ساتھ گولڈن ڈوم منصوبے پر ’اعلیٰ سطحی بات چیت‘ جاری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کینیڈا یورپ کے دفاعی اتحاد ’ری آرم یورپ‘ کا حصہ بننے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ امریکا پر دفاعی انحصار کم کیا جا سکے۔
گولڈن ڈوم کیا ہے؟
ٹرمپ کے مطابق، یہ نظام اسرائیل کے آئرن ڈوم میزائل دفاعی نظام پر مبنی ہوگا جسے امریکا ہر سال 500 ملین ڈالر کی امداد فراہم کرتا ہے۔ تاہم، ماہرین نے اس بات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیل جیسے چھوٹے ملک کے لیے مؤثر نظام کو امریکا جیسے وسیع رقبے پر کیسے لاگو کیا جائے گا، خاص طور پر جب کہ امریکا کو طویل فاصلے کے بیلسٹک اور ہائپرسونک میزائلوں کا سامنا ہے۔

ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ گولڈن ڈوم سسٹم پر 175 ارب ڈالر لاگت آئے گی اور یہ منصوبہ ان کی موجودہ صدارتی مدت کے اختتام یعنی 2029 تک مکمل ہوگا۔ ابتدائی 25 ارب ڈالر کی رقم وہ ’بگ، بیوٹیفل بل‘ کے ذریعے منظور کروانا چاہتے ہیں جو فوجی اخراجات میں اضافہ اور سماجی بہبود کی اسکیموں میں کٹوتی پر مشتمل ہے۔
عالمی ردعمل: ’خلاء کو میدانِ جنگ نہ بنایا جائے‘
چین، شمالی کوریا اور روس نے گولڈن ڈوم منصوبے کی شدید مخالفت کی ہے۔ چین کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ یہ منصوبہ خلاء کو ہتھیاروں سے بھر دے گا اور عالمی سلامتی کو خطرے میں ڈالے گا۔ شمالی کوریا نے اسے ’خلاء کی عسکریت‘ قرار دیا جبکہ روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے خبردار کیا کہ یہ منصوبہ اسٹریٹجک استحکام کو تہ و بالا کر دے گا اور دنیا کو ایک نئے ہتھیاروں کی دوڑ میں دھکیل دے گا۔
ٹرمپ کی یہ انوکھی پیشکش کینیڈا کو ایک نازک دوراہے پر لے آئی ہے، جہاں ایک طرف امریکا کا جدید دفاعی نظام ہے اور دوسری طرف اپنی آزادی، خودمختاری اور شناخت کا تحفظ۔ برطانوی بادشاہ اور کینیڈین وزیرِاعظم کے حالیہ بیانات سے یہ واضح ہے کہ کینیڈا اس پیشکش کو صرف اقتصادی فائدے کی نظر سے نہیں بلکہ قومی وقار اور عالمی تناظر میں بھی دیکھ رہا ہے۔