حماس نے جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز کا جواب دے دیا، خبرایجنسی کے مطابق حماس 10 اسرائیلی یرغمالیوں اور 18 میتوں کی حوالگی پر رضامند ہوگیا، اسرائیل بھی حماس کے قیدی رہا کرے گا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ ان کی جانب سے امریکی صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز پر ثالثوں کو جواب دے دیا گیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق حماس نے غزہ میں مکمل جنگ بندی کے علاوہ غزہ اور مغربی کنارے کے تمام علاقوں سے اسرائیلی فوج کا انخلا اور علاقے میں انسانی امداد کی بغیر کسی رکاوٹ کے فراہمی کے مطالبات سامنے رکھے ہیں۔
امریکی امن منصوبہ حماس کے مطالبات کے برعکس ہے، حماس رہنما
حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اس معاہدے کے تحت 10 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کریں گے، جبکہ 18 میتوں کو بھی اسرائیل کے حوالے کی جائیں گی۔
حماس کے مطابق اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں صیہونی ریاست کی جانب سے بھی متعدد فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
اسرائیل نے غزہ جنگ بندی کے لیے امریکا کی نئی تجویز پر دستخط کر دیے
حماس کے مطابق یہ تجویز مستقل جنگ بندی، غزہ کی پٹی سے مکمل انخلا اور ہمارے عوام وخاندانوں کے لیے امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مقصد رکھتی ہے، امریکی صدر کو طویل مشاورت کے بعد جواب دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیر اعظم کے آفس نے فوری طور پر اس معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
امریکا اور حماس غزہ میں جنگ بندی پر متفق، اسرائیل ہٹ دھرمی پر قائم
اسرائیلی میڈیا نے رواں ہفتے کے آغاز میں اطلاع دی تھی کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ میں قید یرغمالیوں کے خاندانوں کو بتایا تھا کہ اسرائیل نے مشرق وسطیٰ کے لیے ٹرمپ کے ایلچی کی پیش کردہ تجویز کو قبول کر لیا ہے، البتہ وزیر اعظم کے دفتر نے اس وقت کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات کے باعث مارچ میں ختم ہونے والی جنگ بندی کی دوبارہ بحالی کی کوششوں کو روک دیا تھا۔