امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے آرمی چیف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیر اور فلسطین کے معاملے پر بھی کردار ادا کریں بھارت سے کسی بھی قسم کے مذاکرات قابل قبول نہیں، صرف کشمیر کے مسئلے پر بات کی جائے۔
حیدرآباد کے اسٹیشن روڈ پر جماعت اسلامی کی جانب سے منعقدہ ”اسرائیل بھارت مردہ باد“ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہوں اور فوجی قیادت کا اجلاس بلائیں اور پاکستان کے ہم خیال ممالک کے حکمرانوں اور ان کی فوجی قیادت کو بھی مدعو کر کے فلسطین اور کشمیر کے مسئلے پر واضح اور متحدہ موقف اختیار کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ 57 مسلم حکمران غزہ سمیت فلسطین کے معصوم اور بے گناہ افراد کے قتل عام روکنے میں ناکام رہے ہیں بلکہ وہ اس ظلم کا حصہ ہیں کیونکہ انہوں نے مسلمانوں کی نسل کشی پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ او آئی سی کے اجلاس اور قراردادوں کے بعد بھی عملی طور پر کچھ نہیں کیا جاتا۔
جماعت اسلامی کے چھٹے امیر نعیم الرحمان کا پس منظر کیا ہے؟
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کو منہ توڑ جواب دے کر ثابت کر دیا کہ جب جذبہ ایمانی ہو تو بڑی طاقتوں کے مقابلے میں بھی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے اور یہ کامیابی پاک فوج اور عوام کے اتحاد کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے پاک فوج نے میزائل اور ٹیکنالوجی کے میدان میں مقابلہ کیا، نوجوانوں نے بھی سائبر حملوں کے ذریعے بھارت کے نظام کو جام کر دیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اب کشمیر کی آزادی کے لیے بھی عملی پیشرفت کی جائے۔
قوم متحد ہوئی تو دشمن کو دھول چاٹنے پر مجبور کیا ، حافظ نعیم الرحمان
حافظ نعیم الرحمن نے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ جماعتیں نہ تو امریکہ کی مذمت کھل کر کرتی ہیں اور نہ ہی اسرائیل کی۔ جماعت اسلامی ملک بھر کے عوام کو فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت میں بیدار کر رہی ہے۔
انہوں نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو قومی ہیرو قرار دیا اور نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے وزراء کو قابو میں رکھیں کیونکہ پاک بھارت جنگ کے دوران نواز شریف مکمل خاموش تھے، حالانکہ وہی نواز شریف مکتی باہنی کی قبروں پر پھول چڑھانے والے تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اس ملک کی بنیاد آلو پیاز کی سیاست کے لیے نہیں رکھی گئی بلکہ ہمارے آباؤ اجداد کا خون اس میں شامل ہے۔