عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا ہے کہ ہماری فورسز نے دشمن کے دانت کھٹے کر دیے، دوبارہ جارحیت ہوئی تو پوری قوم اپنے وطن کا دفاع کرے گی، ضرورت پڑی تو میں اپنے وطن کے لیے جان بھی قربان کروں گا یہ لال کوٹھی سے آواز ہے۔
عیدالضحیٰ کے موقع پر آج نیوز کے خصوصی پروگرام روبرو میں میزبان شوکت پراچہ کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے عید کی پیشگی مبارک باد دی اور کہا کہ اس بار منڈیوں میں خریداری کم ہوئی ہے، آج چاند رات ہے اور لال حویلی اور موتی بازار میں جو ایک جوش اور ولولہ نظر آتا تھا وہ رونقیں نہیں رہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ بہت سارے لوگ بڑے بڑے شرفا اور خاص کر جو تنخواہ پیشہ طبقہ ہے وہ مہنگائی سے متاثر ہوا ہے، گلی محلے میں آپ کو اتنے جانور نظر نہیں آئیں گے۔ اللہ کرے آج رات لوگ جانور لے کر آئیں۔
انھوں نے کہا کہ دعا ہے کہ ایک ایسا سماں پیدا ہو جائے کہ عید پر ملک بھر میں محبت ہو، پیار ہو ایک دوسرے کے ساتھ محبت بڑھ جائے اور نفرتیں ختم ہو جائیں۔ جو لوگ بے گناہ جیلوں میں قید ہیں ان کے لیے بھی دروازے کھل جائیں کیوں کہ کمانے والا ہی بندہ نہ ہو تو پھر مسائل پیدا ہوتے ہیں جو لوگ قربانی دے رہے ہیں، وہ بھی پڑوسیوں کا خیال رکھیں۔
کھانوں سے متعلق سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ میں تو آج بھی مختلف جگہوں پر ہوٹلوں میں کھانا کھاتا ہوں مجھے کھانے پسند ہے، کشمیری گشتابہ کھانا ہے یہ مجھے بہت پسند ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے جب چلہ کاٹا تھا چالیس دن کا، گو کے مجھے کسی نے کچھ نہیں کہا، مجھے توقع نہیں تھی کہ میں بھی اٹھایا جاؤں گا، میں ان کا مشکور ہوں کہ میرا خیال رکھا گیا۔ میں وہاں نماز پڑھتا، تلاوت کرتا تھا، اب میرے پاس وہ آواز نہیں جب میں فاطمہ جناح کا اسٹیج سیکریٹری تھا، ہر چیزعمر کے ساتھ ڈھلتی ہے وہ جو ایک گھن گرج تھی وہ اب نہیں ہے۔
شیخ رشید نے بتایا کہ حریت رہنما یاسین ملک دوست بھی اور بھائی بھی ہیں، یاسین ملک نے مجھے مفلر تحائف میں دیے جو میں پہنے رکھتا ہوں۔ لوگ میرا مذاق اڑاتے ہیں اور وہ انڈیا کی تہار جیل میں سزا کاٹ رہا ہے، لال حویلی کا نام بھی ہم نے لال چوک کے نام پر رکھا۔ کیوں کہ اس مقام سے تعلق اور ایک رشتہ ہے، مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے جو کچھ بس میں تھا وہ میں نے کیا۔
شادی کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ایک خاتون پتا نہیں پیرا شوٹ سے اتری کہ نہیں لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ وہ لال حویلی پہ اتری ہے، میں گاڑی پر جا رہا ہوتا ہوں تو لوگ مجھے روک کر کہتے ہیں کہ اب تو آخری عمر ہے قبر میں ٹانگیں ہیں، کیا ویسے ہی دنیا سے جاؤ گے؟ کراچی والی گاڑی روک کر طعنہ مارتی ہیں۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا کہ ایک بار صدر صدام حسین اور معمر قذافی کی بڑی خواہش تھی اور مجھ سے کہا تھا کہ ہماری عربی لڑکی سے شادی کر لو میں نے کہا جو رہ گیا ہے وہ بھی تباہ و برباد ہو جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میں چین گیا تھا، وہاں جے ٹین سی جب بن رہا تھا تو میں نے دیکھا نہیں تھا۔ وہ جے ٹین سی تو اپنے لیے بنا رہے تھے، اس میں ہم نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔ ہمیں جو چاہیے ہم نے وہ لے لیا تھا، ایک دو چیزیں ایسی تھیں جو ان کے پاس نہیں تھیں اور دنیا ان کو نہیں دیتی تھی، مشرف کے دور میں ہم نے جیسے تیسے وہ چیزیں انھیں دیں۔ انشااللہ جے ایف 35 بھی ہمیں ملیں گے وہ بہت ماڈرن جہاز ہے۔
شیخ رشید نے یہ بھی کہا کہ ہمارا جے ایف تھنڈر دنیا کے ملکوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے، ہم نے ثابت کیا کہ ہماری ٹیکنالوجی بہتر ہے۔ اب تو آسام تک ہم مار کر سکتے ہیں، ہمارے پاس پاؤ آدھا پاؤ والے بھی موجود ہیں۔ بھارت میں نہ گھنٹیاں بجیں گی اور نہ گھاس اگے گی۔ ہمارے پاس اچھے اور ماڈرن ہتھیار ہیں جو استعمال نہیں ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ ہم مسلمان کو تو نقصان نہیں پہنچا سکتے، یو پی میں پڑھا لکھا مسلمان ہے، بہار میں، بنارس میں موجود ہیں، وہاں کے مسلمانوں کی آپ ویڈیوز دیکھیں کئی لوگوں نے ویڈیوز میں پاکستان کی حمایت کی وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان کو نقصان پہنچے۔
ان کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑی تو میں اپنے وطن کے لیے جان بھی قربان کروں گا یہ لال کوٹھی سے آواز ہے، اس سے بڑا کوئی اعزاز نہیں مسلمان کے لیے وہ اسلام کے لیے اور اپنے وطن کے لیے شہید ہو۔ ہماری فورسز نے دشمن کے دانت کھٹے کیے۔ دوبارہ جارحیت ہوئی تو پوری قوم اپنی وطن کا دفاع کرے گی۔
سابق وفاقی وزیر نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ 28 مئی کا کریڈیٹ راجہ ظفر الحق کو دینا چاہئے، گو کہ نوازشریف وزیراعظم تھے، فیصلہ تو انھوں نے ہی کرنا تھا۔
آج نیوز کے پروگرام کے آخر میں سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے پھر کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے عید خریداری کم ہوئی ہے، گوشت ڈیپ فریزر میں نہ رکھیں بلکہ اپنے پڑوسیوں کو تلاش کریں جو ضرورت مند ہیں ان لوگوں میں گوشت تقسیم کریں۔