معیشت درست سمت میں گامزن ہے، مہنگائی پر قابو پالیا، وزیر خزانہ نے اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کردی

0 minutes, 0 seconds Read

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے بعد معاشی ترقی کے میدان میں بھی بھارت کو شکست دے دی، معیشت درست سمت میں گامزن ہے، مہنگائی پر قابو پالیا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہوگیا، افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی، زرمبادلہ کے ذخائر میں واضح اضافہ ہوا۔

اسلام آباد میں قومی اقتصادی سروے 25-2024 پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی مجموعی پیداوار کی شرح میں کمی آئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی نمو 2.8 فیصد پر آچکی ہے، پاکستان میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی، گروتھ کے لیے گلوبل جی ڈی پی کو مد نظر رکھنا ہوگا، عالمی افراط زر 4.3 فیصد رہی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان میں افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے، پاکستان میں پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی ہوئی ہے، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آیا، زرمبادلہ کے ذخائر میں واضح اضافہ ہوا ہے، 2023 میں ریکوری میں بہتری آنا شروع ہوئی، وزیراعظم کے اقدامات سے معیشت میں بہتری آئی، نگراں حکومت نے معاشی ترقی کا تسلسل برقرار رکھا،
ہم درست سمت میں جارہے ہیں تاکہ مہنگائی کی شرح کم ہو۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے سب سے پہلے لیکج کو روکنا ہے، 43 وزارتیں اور400 محکمے ختم کئے جارہے ہیں، رائٹ سائزنگ سے معیشت میں بہتری آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسیشن کے نظام میں اصلاحات جاری ہیں، ٹیکنالوجی کا استعمال ٹیکسیشن نظام کا حصہ ہے، پاورسیکٹر میں وصولیاں ایک سال میں حوصلہ افزا رہیں، تمام ڈسکوز میں نئے بورڈز لگائے گئے، این ٹی ڈی تین میں تقیسم کی، پاورسیکٹر کا گردشی قرض ختم کرنے کے لیے بینکوں کے ساتھ معاہدے ہوئے، سرکاری ملکیتی اداروں کا نقصان ایک ٹریلین سے زائد ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ رواں سال برآمدات میں 7 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال درآمدات میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے، آئی ٹی برآمدات میں 3.5 فیصد اضافہ ہوا، مشینری کی امپورٹ میں 16.5 فیصد اضافہ ہوا، مشینری کی امپورٹ میں اضافہ معیشت کے لیے خوش آئند ہے، ترسیلات زر جون کے آخر تک 37 یا 38 ارب ڈالر تک ریکارڈ ہوں گی، 2 سال میں ترسیلات زر میں تقریبا 10 ارب ڈالرکا اضافہ ہوا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں تبدیل ہوچکا ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس نیٹ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، رواں مالی سال انفرادی فائلرز کی تعداد میں دگنا اضافہ ہوا، پرائیوٹ سیکٹر سے قرضوں کے حصول میں اصلاحات کیں، حکومت پرائیویٹ سیکٹرسے اپنی شرائط پر قرض لے گی، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں تبدیل ہوچکا ہے، پاسکو کرپشن کا گڑھ تھا، پاسکو کے خاتمے سے نمایاں بہتری آئی ہے۔

وزیرخزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ترسیلات زر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، جولائی سے مئی میں 26 فیصد ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہوا، ریٹیلر کی رجسٹریشن میں 74 فیصد اضافہ ہوا، صنعتوں کی گروتھ میں 6 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، خدمات کے شعبے میں 2 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں 3 فیصد تک اضافہ ہوا، زرعی شعبے محض 0.6 فیصد تک بڑھا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آئندہ سال میں قرض منیجمنٹ پر ہمارا فوکس ہوگا، کنسٹرکشن سیکٹر میں 6.6 فیصد کا اضافہ ہوا، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں کمی آئی، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اضافہ ہوا، سروسزسیکٹرمیں 2.9 فیصد کا اضافہ ہوا، فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد کا اضافہ ہوا، زراعت میں 0.6 فیصد اضافہ ہوا، بڑی فصلوں کی پیداوارساڑھے 13 فیصد سے کم رہی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ افواج پاکستان نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے، معاشی محاذ پر بھی ایک جنگ چل رہی تھی، بھارتی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے میٹنگ نہ ہونے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی، معاشی محاذ پر بھی بھارت کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، دوست ممالک نے پاکستان کی بڑی مدد کی۔

اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی میں نمایاں کمی آئی ہے، مہنگائی اپریل 2025 میں صرف 0.3 فیصد رہی، مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس میں تبدیل ہوگیا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1.9 ارب ڈالرہے، اقتصادی سروے
مالیاتی خسارہ کم ہو کر2.6 فیصد رہ گیا، بنیادی مالیاتی توازن میں 3 فیصد بہتری آئی، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی تیزی کارجحان برقراررہا۔

اقتصادی سروے میں بتایا گیا کہ جی ڈی پی کی شرح نمو2.68 فیصدرہی، فی کس آمدنی میں اضافہ ہوا، فی کس آمدنی 1,824 ڈالرہوگئی، فی کس آمدنی گزشتہ سال 1,662 ڈالر تھی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ بہتری کی گنجائش ہمیشہ ہوتی ہے، نوکریاں دینے کے نعرے لگانے کے حق میں نہیں، کم سے کم تنخواہ پرعملدرآمد کے لیے انفورسمنٹ کا مسئلہ ہے، ڈھانچہ جاتی اصلاحات پائیدارترقی کی طرف لے جائے گی، فصلوں کی گروتھ پر موسمیاتی تبدیلی کا اثر پڑتا ہے، 6 سے 7 سو ملین ڈالر موسمیاتی تبدیلیوں پر خرچ کرنا ہوں گے، آبادی بڑھنے کی شرح 2.55 فیصد رہی تو ملک کا کیا حشر ہوگا، ترقیاتی بجٹ 4 ہزار ارب روپے سے بڑھ چکا ہے۔

اقتصادی سروے کے مطابق لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں کمی، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ 3 سال سےمسلسل کمی آرہی ہے، صنعتی شعبے میں ترقی کی شرح 4.77 رہی۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اسکولز سے باہر بچوں کی تعداد 38 فیصد ہے، بلوچستان میں 69 فیصد بچے اسکولز سے باہر ہیں، پنجاب میں 32 فیصد، سندھ میں 47 فیصد بچے اسکولز سے باہر ہیں جبکہ خیبرپختونخوا میں 30 فیصد بچے اسکولز سے باہر ہیں۔

اقتصادی سروے کے مطابق صحت عامہ کے لیے جی ڈی پی کے 9 فیصد اخراجات ہوئے، ملک میں اسپتالوں کی تعداد ایک ہزار 696 ہے، بنیادی مراکز صحت کی تعداد 5 ہزار 434 ہے، رجسٹرڈ ڈاکٹرز کی تعداد 3 لاکھ 19 ہزار572 ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ میکرواکنامک استحکام حاصل کر لیا ہے، اصلاحاتی ایجنڈے پر عملدرآمد جاری ہے، اخراجات میں جتنی کمی کی، اس سے زیادہ ممکن نہ تھی، پرائمری سرپلس کے بڑھنے کی وجہ اخراجات میں کمی ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو 14 فیصد تک لے کر جانا ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھائے بغیر کوئی چارہ نہیں، جہاں جہاں بجلی چوری ہوگی وہاں لوڈ شیڈنگ ہوگی۔

اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال ملک میں کرنسی سرکولیشن میں اضافہ ہوگیا، رواں مالی سال کرنسی سرکولیشن 12.1 فیصد بڑھ گئی، 1108ارب روپے کی کرنسی سرکولیشن میں رہی، گزشتہ مالی سال 498 ارب روپے کی کرنسی سرکولیشن تھی۔

اقتصادی سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زرعی شعبے کی گروتھ سست روی کا شکار رہی، زرعی شعبے میں 0.5 فیصد کی رفتار سے گروتھ ہوئی، صنعت کے شعبے میں 4.7 فیصد گروتھ ہوئی، خدمات کا شعبہ 2.91 فیصد کی رفتار سے گروتھ کرسکا، رواں مالی سال فی کس آمدن میں 144 ڈالرز کا اضافہ ہوا، فی کس آمدن بڑھ کر 1 ہزار 824 ڈالرز پر آگئی، جی ڈی پی کے لحاظ سے سرمایہ کاری 13.8 فیصد بڑھی، جی ڈی پی کے لحاظ سے سیونگ میں 14.1 فیصد اضافہ ہوا۔

اقتصادی سروے میں مزید کہا گیا کہ رواں مالی سال ٹیکس چھوٹ 5 ہزار840 ارب روپے سے بڑھ گئی، انکم ٹیکس چھوٹ 800 ارب سے تجاوز کرگئی، سیلز ٹیکس چھوٹ 4 ہزار253 ارب روپے سے بڑھ گئی، کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ 786 ارب روپے تک پہنچ گئی، زیرو ریٹڈ شعبے کو 683 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس چھوٹ دی گئی۔

اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق چھٹے شیڈول کے تحت مقامی سپلائی کی ٹیکس چھوٹ 613 ارب سے تجاوز کرگئی، چھٹے شیڈول کی درآمدات پرٹیکس چھوٹ 372 ارب روپے سےبڑھ گئی، آٹھویں شیڈول کی ٹیکس چھوٹ 617 ارب روپے بڑھ گئی، نویں شیڈول کے تحت ٹیکس چھوٹ 87 ارب سے بڑھ گئی، بارہویں شیڈول کی ٹیکس چھوٹ 49 ارب روپے تک پہنچ گئی، پیٹرولیم مصنوعات کی مقامی سپلائی پر ٹیکس چھوٹ 1496 ارب سے تجاوز کرگئی، پیٹرولیم پروڈکٹس کی امپورٹ پر ٹیکس چھوٹ 299 ارب سے بڑھ گئی، زیرو ریٹنگ کی مختلف سیکشنز کی ٹیکس چھوٹ 29 ارب سے تجاوزکرگئی۔

Similar Posts