غزہ کی محصور آبادی کے لیے امداد لے کر جانے والی فریڈم فلوٹیلا اسرائیلی جبر و ستم کا نشانہ بن گئی۔ اسرائیلی بحریہ نے بین الاقوامی سمندری حدود میں امدادی کشتی پر قبضہ کر کے اُسے زبردستی اسرائیلی بندرگاہ ”ایش ڈوڈ“ منتقل کر دیا۔ کشتی میں موجود تمام 11 کارکن اس وقت اسرائیلی قید میں ہیں جن میں سویڈن کی معروف ماحولیاتی و انسانی حقوق کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق تمام زیرحراست افراد کا طبی معائنہ مکمل کرلیا گیا ہے، تاہم ان کی رہائی سے فی الوقت انکار کیا گیا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ کارکنان نے ’غیرقانونی طور پر اسرائیلی حدود میں داخل ہونے‘ کا ارتکاب کیا ہے اور ان کے خلاف مقدمات چلائے جائیں گے۔
دوسری طرف اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ گریٹا تھنبرگ کو رہا کر دیا گیا ہے، لیکن اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ اسی دوران اسرائیلی حکام نے گریٹا تھنبرگ کی زیرحراست حالت میں تصویر بھی جاری کردی ہے، جسے ناقدین ایک ”نفسیاتی جنگ“ قرار دے رہے ہیں۔

عالمی سطح پر اسرائیلی اقدام کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ اقوامِ متحدہ نے کشتی پر قبضے کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ حماس نے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضے کو ”منظم دہشت گردی“ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے آزادی کی آواز دبائی نہیں جا سکتی۔
اسرائیل کے غزہ پر تازہ ڈرون حملے، مزید 13 فلسطینی شہید
حماس کے ترجمان نے کہا، ’ہم اُن بہادر کارکنوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو اسرائیلی دھمکیوں کے سامنے ڈٹے رہے اور ثابت کیا کہ غزہ تنہا نہیں ہے۔‘
فرانس میں بھی اسرائیلی اقدام کے خلاف شدید احتجاج دیکھنے میں آیا۔ پیرس میں سیکڑوں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کی اور گرفتار تمام کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ فریڈم فلوٹیلا ایک عالمی امدادی مہم ہے جو محصور فلسطینیوں کے لیے امداد لے کر غزہ کی جانب روانہ ہوئی تھی۔ اس پر حملہ عالمی سطح پر اسرائیل کے لیے ایک اور سفارتی بحران پیدا کر سکتا ہے۔