پنجابی موسیقی کے مشہور گلوکار سدھو موس والا، جن کا اصل نام شبھدیپ سنگھ سدھو تھا، کے قتل پر مبنی دو اقساط پر مشتمل ایک دستاویزی فلم 11 جون کو بی بی سی ورلڈ سروس نے جاری کی۔ اس فلم کی ریلیز موسیقار کی یومِ پیدائش کے دن کی گئی، جس پر ان کے خاندان کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔
گلوکار کے والد نے پنجاب کے ضلع مانسا کی ایک عدالت میں درخواست دائر کی ہے جس میں فلم کی نمائش پر پابندی عائد کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
میٹا کی ’سُپر انٹیلی جنس‘ کیا ہے؟ اس پر کام کیلئے مارک زکربرگ ذاتی طور پر لوگ کیوں چن رہے ہیں؟
عدالت اس معاملے کی سماعت 12 جون کو کرے گی۔ خاندان کا مؤقف ہے کہ فلم کی ریلیز نے انہیں اپنے بیٹے کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے عمل سے محروم کر دیا، جس کے لیے وہ ان کے غیر ریلیز شدہ گانوں پر مشتمل ایک توسیعی البم (EP) جاری کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
دستاویزی فلم میں سدھو موس والا کی ذاتی و پیشہ ورانہ زندگی، شہرت کی بلندیوں تک پہنچنے کا سفر، اور ان کے گرد موجود تنازعات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
فلم میں موس والا کے قریبی ساتھیوں، معروف صحافیوں، اور پنجاب و دہلی کے سینئر پولیس افسران کے انٹرویوز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، فلم میں گینگسٹر گولڈی برار کا ایک آڈیو انٹرویو بھی پیش کیا گیا ہے، جس پر 29 مئی 2022 کو موس والا کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
بی بی سی نے ابتدائی طور پر فلم کو ممبئی کے ایک سینما ہال میں نمائش کے لیے پیش کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا، اور اس مقصد کے لیے مختلف افراد کو دعوت نامے بھی بھیجے گئے تھے۔
نیا سوشل میڈیا ٹرینڈ ’ڈسٹنگ‘ نوجوانوں کی جان لینے لگا، یہ کیا ہے؟
ان دعوت ناموں میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ فلم میں سدھو موس والا سے متعلق ایسے حقائق شامل ہیں جو پہلے کبھی منظرِ عام پر نہیں آئے۔ تاہم، بڑھتے ہوئے تنازعے کے بعد، فلم کو یوٹیوب پر جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
گلوکار کے والد نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ بی بی سی کی یہ دستاویزی فلم ممکنہ طور پر ان کے بیٹے کی میراث کو متاثر کرنے یا اسے متنازعہ بنانے کی کوشش ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلم میں شامل کچھ بیانات اور پہلو غیر ضروری طور پر گمراہ کن ہو سکتے ہیں۔
’مس ورلڈ 2025‘ کا تاج کس کے سر سجا؟ اعلان کردیا گیا
بی بی سی کی جانب سے جاری کردہ فلم کی پہلی قسط کا عنوان ”دی کلنگ کال“ ہے، جو موس والا کی ابتدائی زندگی، موسیقی میں ان کے مقام، اور ان کے ارد گرد کے تنازعات کو موضوع بناتی ہے۔ دوسری قسط میں ان کے قتل اور اس کے بعد کی پیش رفت کو بیان کیا گیا ہے۔
قتل کی واردات اور تحقیقاتی پہلو
مئی 2022 میں سدھو موس والا کو کرائے کے قاتلوں نے ان کی گاڑی کو نشانہ بنا کر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ گولڈی برار نے اس قتل کی ذمہ داری قبول کی، لیکن تین برس گزرنے کے باوجود نہ کسی کو سزا سنائی گئی ہے اور نہ ہی محرکات کی مکمل تصدیق ہو سکی ہے۔ برار اب تک مفرور ہے۔
یہ فلم صرف ایک فنکار کی زندگی کی کہانی نہیں، بلکہ بھارتی دیہی معاشرت، کینیڈا کی ہپ ہاپ ثقافت، پنجاب کی سیاسی تاریخ، اور منظم جرائم کی دنیا کو بھی اپنے دائرے میں لاتی ہے۔ فلم میں ایسے افراد کی آوازیں بھی شامل ہیں جو پہلی بار اس موضوع پر منظرِ عام پر آئے ہیں، اور جنہوں نے موس والا کی زندگی اور موت سے متعلق اہم انکشافات کیے ہیں۔