روزانہ 10,000 قدم چلنے کے فائدوں پر بہت بات کی گئی ہے، مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ 45 منٹ کی روزانہ واک (چاہے قدموں کی تعداد کم ہو) آپ کے جسم پر کیا اثر ڈالتی ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ 45 منٹ کی معتدل واک خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، خاص طور پر ٹائپ 2 ذیابیطس یا اس کے خطرے والے افراد کے لیے۔
’اوزیمپک‘ جیسی وزن گھٹانے والی دوائیں منہ کو کونسا طویل مدتی نقصان پہنچا رہی ہیں؟
ڈاکٹر منیشا ارورا، جو سی کے برلا اسپتال دہلی میں انٹرنل میڈیسن کی ڈائریکٹر ہیں، کہتی ہیں، واکنگ ایک بہت فائدے مند جسمانی سرگرمی ہے، خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے۔
اس کے اثرات کا بنیادی طریقہ یہ ہے کہ یہ پٹھوں میں گلوکوز کو زیادہ جذب کرنے میں مدد دیتی ہے، جس سے خون میں شکر کی سطح کم ہوتی ہے۔
ہونڈا کا ’سِوک ٹائپ آر‘ کی پیداوار بند کرنے کا اعلان
واکنگ انسولین کی سگنلنگ کے طریقوں کو بہتر کرتی ہے، جس سے گلوکوز کو خلیوں میں زیادہ مؤثر طریقے سے داخل ہونے کی اجازت ملتی ہے۔“
ماہرین صحت یہ تجویز کرتے ہیں کہ ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ کی معتدل شدت کی ایروبک سرگرمیاں کرنی چاہیئں، جیسے کہ کم از کم پانچ دنوں میں 30-45 منٹ تیز واک کرنا۔
اس سے انسولین کی مزاحمت کم ہوتی ہے، خون میں شکر کی سطح بہتر ہوتی ہے اور مجموعی طور پر میٹابولک صحت میں بہتری آتی ہے۔
خون میں شکر کو کنٹرول کرنے کے لیے واک کے فوائد
انسولین کی حساسیت میں بہتری
ڈاکٹرز کے مطابق واکنگ جسم کی انسولین کے لیے حساسیت کو بڑھاتی ہے۔ ”اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے پٹھے انسولین کو زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کرتے ہیں تاکہ خون سے گلوکوز کو جذب کر سکیں، جس سے خون میں شکر کی سطح کم ہوتی ہے۔“
اگر آپ موٹا ہونا نہیں چاہتے تو ان ’الٹرا پروسیسڈ‘ غذاؤں سے پرہیز کریں
پٹھوں کی گلوکوز کو جذب کرنے کی صلاحیت میں اضافہ
جسمانی سرگرمی کے دوران پٹھے توانائی کے لیے زیادہ گلوکوز استعمال کرتے ہیں۔ حتی کہ انسولین کے بغیر بھی، معتدل ورزش جیسے واکنگ گلوکوز کو خلیوں میں داخل ہونے دیتی ہے، جو خون میں شکر کو کم کرتا ہے۔“
کھانے کے بعد خون میں شکر کی سطح میں تیز اضافے کو کم کرنا
کھانے کے بعد واک کرنا، خاص طور پر رات کے کھانے کے بعد، خون میں شکر کے تیز اضافے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
صرف 15-20 منٹ کی واک کھانے کے بعد نمایاں فرق ڈال سکتی ہے۔ تو کھانے کے بعد کی واک عموماً خون میں شکر کے بہتر کنٹرول کے لیے زیادہ فائدے مند ہوتی ہے۔
وزن کم کرنا اور پیٹ کی چربی میں کمی
باقاعدہ واکنگ وزن کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہے۔ صرف 5-10 فیصد وزن کم کرنے سے گلیکیمک کنٹرول میں بہتری آتی ہے اور ویزیرل چربی کم ہوتی ہے، جو انسولین کی مزاحمت سے جڑی ہوئی ہے۔
عام افراد کے لیے بھی فائدہ مند ہے
عام افراد جنہیں ذیا بیطس نہ ہو ان کے لیے بھی واکنگ بہت سے فائدے فراہم کرتی ہے۔ یہ واکنگ تناؤ اور اضطراب کو کم کرتی ہے کیونکہ یہ ”فیل گوڈ“ ہارمونز، اینڈورفنز کو خارج کرتی ہے، جو ذہنی سکون کو بہتر بناتی ہے۔کم تناؤ کی سطح خون میں شکر کے کنٹرول میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
واکنگ ہڈیاں مضبوط رکھنے میں بھی مدد کرتی ہے، جس سے آسٹیوپوروسس کے خطرات کم ہوتے ہیں۔ وہ حالت جو ذیابیطس کے مریضوں میں زیادہ عام ہوتی ہے۔
یہ ہڈیوں کی صحت کو بہتر بناتی ہے، نیند کے معیار کو بڑھاتی ہے، نقل و حرکت اور لچک کو بہتر کرتی ہے، اور حتی کہ دماغی صلاحیتوں کو بڑھاتی ہے، جس سے دماغی بیماریوں جیسے ڈیمینشیا کے خطرے کو کم کرتی ہے۔
واکنگ کی بہترین رفتار کیا ہے؟
ایسی رفتار پر واک کریں جس میں آپ بات کر سکیں مگر گانا نہیں گا سکتے۔ڈاکٹرز کے مطابق“مستقل مزاجی زیادہ اہم ہے بجائے رفتار کے۔
مختصر یہ کہ روزانہ 45 منٹ کی واک خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے کے لیے سب سے سادہ اور مؤثر طریقوں میں سے ایک ہے۔