پروسیسڈ گوشت کے عادی افراد میں ڈیمینشیا کا خطرہ 44 فیصد تک ، دماغی صحت پر سنگین اثرات

0 minutes, 0 seconds Read

دماغی صحت کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے، اور ایک اہم مسئلہ جس نے دنیا بھر میں لوگوں کو پریشان کر رکھا ہے وہ ہے ’ڈیمینشیا‘۔ یہ بیماری عمر رسیدہ افراد میں سب سے زیادہ پھیل رہی ہے، اور حالیہ تحقیق نے اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ کس طرح ہماری خوراک خاص طور پر گوشت کا استعمال اس بیماری کے خطرات کو بڑھا یا کم کر سکتا ہے۔

یونیورسٹی آف لیدز کی نیوٹریشنل ایپیڈیومیالوجی گروپ کی جانب سے کی گئی ایک حالیہ تحقیق میں 5 لاکھ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ اس تحقیق کے نتائج بہت حیرت انگیز ہیں جو گوشت کے استعمال اور ڈیمینشیا کے خطرے کے درمیان تعلق کو مزید واضح کرتے ہیں۔

ڈیمینشیا کا سبب بننے والی 5 عام عادتیں

تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگر آپ روزانہ ’25 گرام پروسیسڈ گوشت‘ کھاتے ہیں، تو آپ کو ڈیمینشیا کی بیماری کے خطرے کا ’44 فیصد اضافہ‘ ہو سکتا ہے۔ پروسیسڈ گوشت میں بیف اورہاٹ ڈاگ وغیرہ شامل ہیں جو عام طور پر نمک، کیمیکلز اور دیگر کنزرویٹیو کے ساتھ پروسیس کیے جاتے ہیں۔

لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ تحقیق میں یہ بھی پتا چلا کہ ’غیر پروسیسڈ سرخ گوشت‘ جیسے کہ گائے یا بچھڑے کا گوشت، اگر روزانہ ’50 گرام‘ تک کھایا جائے، تو یہ ڈیمینشیا کے خطرے کو ’19فیصد تک کم کر سکتا ہے۔‘

یہ نتائج اس بات کو تقویت دیتے ہیں کہ ’پروسیسڈ گوشت‘ کے مسلسل استعمال سے دماغی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ پروسیسڈ گوشت میں نائٹریٹس اور نائٹروسمینز جیسے کیمیکلز ہوتے ہیں، جو آکسیکٹیو اسٹرین اور انفلیمیشن کو بڑھا سکتے ہیں۔ یہ دونوں عوامل دماغی خلیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور ڈیمینشیا کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق، وہ لوگ جو زیادہ پروسیسڈ گوشت کھاتے ہیں، وہ عام طور پر زیادہ موٹے، تمباکو نوش، کم جسمانی سرگرمی رکھنے والے اور سبزیوں اور پھلوں کی کم مقدار کھانے والے ہوتے ہیں۔ ان عوامل کو ذہن میں رکھتے ہوئے، یہ کہنا درست ہوگا کہ پروسیسڈ گوشت کی زیادتی صرف ایک غذائی عامل نہیں بلکہ ایک طرز زندگی سے بھی جڑا ہوا مسئلہ ہے۔

سنجیدہ یا غمزدہ حالات میں ہنسنے والے ایک خطرناک بیماری کا شکار ہیں

دوسری طرف، تحقیق نے یہ بھی ظاہر کیا کہ ’غیر پروسیسڈ سرخ گوشت‘ کا معتدل استعمال دماغی صحت کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ گائے، بکرے اور بچھڑے کا گوشت غذائیت سے بھرپور ہیں اور ان میں پروٹین، وٹامن بی 12، آئرن اور دیگر معدنیات شامل ہیں جو دماغ کی صحت کے لیے اہم ہیں۔ اس کے علاوہ، ان گوشتوں میں ضروری چربی بھی موجود ہوتی ہے جو دماغی خلیوں کی ساخت اور افعال کے لیے ضروری ہیں۔

ڈیمینشیا اور اس کے عالمی اثرات

ڈیمینشیا ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے جو دنیا بھر میں تقریباً ’50 ملین افراد‘ کو متاثر کرتی ہے، اور ہر سال ’10 ملین‘ نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔ اس بیماری کا تعلق جینیاتی عوامل اور ماحول سے ہے، جس میں غذا اور طرز زندگی ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ الزائیمر کی بیماری، جو ڈیمینشیا کی سب سے عام قسم ہے، اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے خطرات بڑھتے ہیں جب انسان کی خوراک غیر متوازن ہو، خاص طور پر اگر وہ زیادہ پروسیسڈ گوشت استعمال کرے۔

ریسرچر ’ہوئیفینگ ژانگ‘ نے کہا کہ، ’ڈیمینشیا کی بیماری کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی شرح دیکھتے ہوئے، غذا ایک ایسا عنصر ہو سکتا ہے جسے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ ہماری تحقیق اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ پروسیسڈ گوشت کے استعمال سے ڈیمینشیا کے خطرات بڑھتے ہیں، اور اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔‘

جسم میں موجود ایک مالیکیول جسے قابو کرنے سے الزائمر سے بچا جاسکتا ہے

’پروفیسر جانٹ کیڈ‘ نے کہا، ’ہمیں ڈیمینشیا کی بیماری کے خطرات کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے، اور اس تحقیق سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ کیا ہماری غذا اس کے خطرے کو متاثر کر سکتی ہے۔‘

یہ تحقیق خاص طور پر ان لوگوں کے لیے اہم ہے جو اپنی غذا میں گوشت کو شامل کرتے ہیں اور ڈیمینشیا کے خطرات سے بچنا چاہتے ہیں۔ اگرچہ اس تحقیق میں سبزی خورافراد کے بارے میں کوئی خاص معلومات فراہم نہیں کی گئیں، لیکن اس سے یہ ضرور ظاہر ہوتا ہے کہ پروسیسڈ گوشت سے پرہیز کرنا اور زیادہ سبزیاں اور پھل کھانا دماغی صحت کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

Similar Posts