سندھ حکومت مالی سال 26-2025 کا 3300 ارب روپے کا بجٹ آج سہ پہر تین بجے سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بجٹ پیش کریں گے، جس میں ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 1018 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ترقیاتی پروگرام کے لیے 520 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، جب کہ وفاقی حکومت سے 76 ارب روپے کی ترقیاتی گرانٹس اور غیر ملکی منصوبہ جاتی امداد کی مد میں 366 ارب روپے حاصل ہونے کی توقع ہے۔ مجموعی ترقیاتی بجٹ میں وفاقی اور غیر ملکی امداد شامل ہونے کے بعد حجم 1018 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔
بجٹ میں 3856 ترقیاتی اسکیمیں شامل کی گئی ہیں، جن میں سے 566 نئی اسکیمیں ہوں گی۔ضلعی ترقیاتی پروگرام کے لیے 55 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور ایم این ایز اور ایم پی ایز کے ترقیاتی فنڈز کے لیے 45 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔
بجٹ میں ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کے لیے 7 ارب روپے کا خصوصی ترقیاتی پیکیج بھی بجٹ کا حصہ ہوگا۔ تعلیم اور صحت کے شعبے کو بجٹ میں نمایاں توجہ دی گئی ہے۔تعلیم کا ترقیاتی بجٹ 32 ارب روپے سے بڑھا کر 38 ارب روپے کیا جا رہا ہے اور
صحت کا ترقیاتی بجٹ 18 ارب سے بڑھا کر 21 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
پہلی مرتبہ سندھ کے 34 ہزار اسکولوں کے ہیڈ ماسٹرز کو براہ راست مالیاتی اختیارات دیے جائیں گے۔اسکولوں کے لیے 18 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں اور ہر اسکول کے لیے 3 سے 10 لاکھ روپے کے فنڈز براہ راست فراہم کیے جائیں گے۔