جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کسی زمانے میں ہم بجٹ پاس کرتے تھے تو فری ٹیکس بجٹ قابل تحسین ہوتا تھا آج ٹیکس پر ٹیکس لگا کر بجٹ کو قابل تحسین بنایا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ پورے خطے میں پاکستان ایسا ملک ہے لوگ اوپر جاتے ہیں ہم نیچے جارہے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کراچی میں بزنس کمیونٹی کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج بجٹ میں ٹیکس پر ٹیکس لگائے جارہے ہیں اور اسے قابلِ تحسین قرار دیا جا رہا ہے، جب کہ ماضی میں فری ٹیکس بجٹ ہی تحسین کے قابل سمجھا جاتا تھا۔
فضل الرحمان نے کہا کہ اگر ہم نے واقعی حکومت کرنی ہے تو عام آدمی کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی سازی کرنا ہوگی۔ پورے خطے میں صرف پاکستان ایسا ملک ہے جو نیچے جارہا ہے، باقی سب آگے بڑھ رہے ہیں۔“
انہوں نے عالمی طاقتوں اور اداروں پر بھی شدید تنقید کی اور کہا “ فوج میری، اسلحہ میرا، ایٹم بم میرا، لیکن اختیار اُن کا ہے۔ کیا واقعی ہماری آزادی کی جنگ مکمل ہوگئی ہے؟“
مولانا نے کہا کہ ہمیں آج بھی آزادی کی مہم جاری رکھنی ہے کیونکہ ملک میں دائرہ اختیار کے اوپر ایک اور دائرہ ہے، جسے انہوں نے ”دائرہ اقتدار“ قرار دیا۔ ”ہم محنت کو نہیں، مال کو دیکھتے ہیں۔“
اپنے خطاب میں انہوں نے احتسابی نظام پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ”ہمارے ملک میں اگر کوئی شخص تھوڑا بہت کما لے تو فوری فائلیں بنا کر چھپٹا جاتا ہے۔ ہم احتساب کے نام پر محنت کشوں کو خوف میں مبتلا کر دیتے ہیں۔“
انہوں نے کہا کہ ضیاء الحق کے دور میں صنعتکار کھلاڑی بن کر سامنے آیا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
فضل الرحمان نے موجودہ بجٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ”یہ بجٹ عام آدمی کے لیے نہیں، بلکہ ٹیکس بڑھا کر عوام پر بوجھ ڈالنے کی ایک مشق ہے۔“
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ غریب اور متوسط طبقے کو ریلیف دینے والی پالیسیاں بنائے، ورنہ معیشت اور معاشرت دونوں مزید زوال کا شکار ہوں گے۔