ریپبلکن رہنما ساجد تارڑ کا کہنا ہے کہ ایران پر حملے میں امریکا کا کوئی کردار نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ ایران سے مذاکرات کے حامی تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل چاہتا ہے امریکا مشرق وسطیٰ کی جنگ میں براہ راست شریک ہو۔
امریکا میں ریپبلکن رہنما ساجد تارڑ نے آج نیوز کے پروگرام ”دس“ میں میزبان عمران سلطان سے گفتگو کرتے ہوئے ایران پر اسرائیلی حملے اور امریکا کے کردار پر اہم تبصرے کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دو روز قبل سیکیورٹی ٹیم کے ساتھ چالیس منٹ کی گفتگو ہوئی، جس میں انھوں نے واضح طور پر حملے سے اجتناب اور بات چیت کی راہ اپنانے کی بات کی تھی۔
ساجد تارڑ کے مطابق ایران کو بارہا ڈیڈ لائنز دی گئیں، لیکن ان کی طرف سے کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ امریکا ایران سے بات کرنا چاہتا تھا مگر مذاکرات میں رکاوٹیں برقرار رہیں۔ ایران پر حملے میں امریکا کا براہ راست کوئی کردار نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی بارہا یہ کوشش رہی کہ ایران نیو کلیئر پروگرام سے باز آئے۔ وہ تجارت اور امن کی بات کرتے رہے، ایران کی خوشحالی کا وعدہ بھی کیا، مگر ایران کی جانب سے مثبت ردعمل نہیں ملا۔
ساجد تارڑ نے اسرائیلی قیادت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کی خواہش ہے کہ امریکا مشرقِ وسطیٰ میں دوبارہ جنگ کا حصہ بنے، اور وہ سیاسی طور پر اپنی کمزوریوں کو چھپانے کے لیے ٹرمپ کو پیچھے دھکیلنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو خدشہ ہے کہ ایران اور ٹرمپ کے درمیان کوئی ڈیل نہ ہو جائے، اسی لیے اس نے موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر آج اسرائیل ٹرمپ کی بات نہیں سنتا تو بھارت، روس یا یوکرین بھی مستقبل میں ان کا اعتبار نہیں کریں گے۔ ساجد تارڑ نے تصدیق کی کہ آنے والے چند گھنٹوں میں امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور وائٹ ہاؤس اپنا مؤقف واضح کریں گے۔